مشکوٰۃ المصابیح - فقراء کی فضیلت اور نبی ﷺ کی معاشی زندگی - حدیث نمبر 4999
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول الله تعالى الكبرياء ردائي والعظمة إزاري فمن نازعني واحدا منهما أدخلته النار . وفي رواية قذفته في النار . رواه مسلم
تکبر کرنا گویا شرک میں مبتلا ہونا ہے۔
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ذاتی بزرگی میری چادر ہے اور صفاتی عظمت گویا تمہارے اعتبار سے میرا تہنمند ہے پس جو ان دونوں میں سے کسی ایک میں میرے ساتھ جھگڑا کرے گا یعنی جو تکبر کرے گا اس طرح وہ گویا میری ذات وصفات میں شرک کا ارتکاب کرے گا تو میں اس کو عذاب دینے والی آگ میں داخل کروں گا اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ تو میں اس کو آگ میں پھینک دوں گا۔ (مسلم)

تشریح
میری چادر اور میرا تہمنبد ہے جیسے الفاظ حق تعالیٰ نے مثال کے طور پر فرمائے ہیں اور اس کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ یہ دونوں صفتیں یعنی کبرائی اور عظمت صرف میری ذات سے تعلق رکھتی ہیں جن میں کوئی بھی میرا ساجھی شریک نہیں ہوسکتا جیسے کسی کے لباس میں کوئی دوسرا شریک نہیں ہوسکتا چناچہ حق تعالیٰ کی کچھ صفات تو ایسی ہیں کہ جن میں کچھ حصہ بندوں کو بھی دیا گیا ہے جو صرف حق تعالیٰ کی ذات کے لئے مخصوص ہیں اور جن کے ساتھ کوئی بندہ اپنے آپ کو بطریق مجاز بھی موصوف نہیں کرسکتا۔ اسی حقیقت کو مثال کے طور پر بیان فرمایا گیا ہے کہ جس طرح کوئی شخص ان کپڑوں کو نہیں پہن سکتا جو کسی دوسرے شخص کے جسم پر ہوں اسی طرح کبریائی اور حقیقی عظمت بڑائی کا بھی کوئی بندہ دعوی نہیں کرسکتا کیونکہ یہ دونوں صفتیں صرف میری ذات کے لئے موزوں ہیں اور مخصوص ہیں۔ کبریاء اور عظمہ، یہ دونوں لفظ لغت میں ایک ہی معنی کے حامل ہیں یعنی بزرگی اور بڑا ہونا لیکن حدیث کے ظاہری اسلوب سے ان دونوں کے درمیان فرق معلوم ہوتا ہے کہ ایک کو چادر کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے اور دوسرے کو تہنمبد کے ساتھ لہذا اس فرق کو سامنے رکھتے ہوئے بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ کبریا تو صفت ذاتی ہے یعنی اللہ کی ذات کبیر و متکبر ہے خواہ دوسری اس حقیقت کو جانے یا نہ جانے اور عظمت کا لفظ حق تعالیٰ کی اس برائی کو بیان کرتا ہے جس کا ظہور اس کے غیر پر بھی ہوتا ہے کہ ساری مخلوق جانتی ہے کہ وہ ایسا ربڑ ہے پس یہ حق تعالیٰ کی صفت اضافی ہوئی اور ذاتی صفت کا اضافی صفت سے اعلی ہونا ضروری ہوتا ہے لہذا کبریائی کو چادر کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ چادر تہنمبد سے اعلی ہوتی ہے اور عظمت کو تہمبند کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔
Top