مشکوٰۃ المصابیح - غصہ اور تکبر کا بیان - حدیث نمبر 4968
وعن النواس بن سمعان قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم فقال البر حسن الخلق والإثم ما حاك في صدرك وكرهت أن يطلع عليه الناس . رواه مسلم
نیکی اور گناہ کیا ہے؟
اور حضرت نو اس بن سمعان ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ نیکی خوش خلقی کا نام ہے اور گناہ وہ کام ہے جو تمہارے دل میں تردد پیدا کرے اور تم اس بات کو پسند نہ کرو لوگ تمہارے اس کام سے واقف ہوجائیں۔ (مسلم)

تشریح
تردد پیدا کرے کا مطلب یہ ہے کہ جب تم ایسا کام کرو جس پر تمہارے دل کو اطمینان نہ ہو بلکہ اس کی وجہ سے دل و دماغ میں ایک خلش پیدا ہوجائے تو سمجھو کہ تمہارا وہ کام بہتر نہیں ہے بلکہ گناہ کا باعث ہے لیکن واضح رہے کہ اس بات کا تعلق اس شخص سے ہے جس کے سینے کو اللہ نے اسلام کی دولت کے لئے کھول دیا ہے اور اس کا دل نور تقوی سے روش ہو علاوہ ازیں کام سے مراد وہ اعمال نہیں ہیں جن کی برائی کو شریعت نے واضح کردیا ہے اور جس کا گناہ ہونا کسی شک و شبہ سے بالاتر ہو بلکہ اس سے مراد کوئی ایسا فعل ہے جامم نوع ہونا شارع سے واضح طور پر منقول نہ ہو۔ اور اس کے متعلق علماء کے اختلافی اقوال ہوں اور تم اس بات کو پسند نہ کرو یہ گویا گناہ کی دوسری پہچان بیان فرمائی لیکن اس کا تعلق بھی انہی لوگوں سے ہے جو اچھے احوال کے ہوں۔
Top