مشکوٰۃ المصابیح - نرمی و مہربانی حیاء اور حسن خلق کا بیان - حدیث نمبر 4958
عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لما خلق الله العقل قال له قم فقام ثم قال له أدبر ثم قال له أقبل فأقبل ثم قال له اقعد فقعد ثم قال ما خلقت خلقا هو خير منك ولا أفضل منك ولا أحسن منك بك آخذ وبك أعطي وبك أعرف وبك أعاتب وبك الثواب وعليك العقاب . وقد تكلم فيه بعض العلماء
عقل کی تعریف و اہمیت
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب اللہ نے عقل کو پیدا کیا تو اس سے فرمایا کہ کھڑی ہوجا وہ کھڑی ہوگئی پھر اس سے فرمایا کہ پشت پھیر اس نے پشت پھیرلی پھر اس سے فرمایا کہ میری طرف منہ کر اس نے اللہ کی طرف منہ کرلیا پھر اس سے فرمایا کہ بیٹھ جا وہ بیٹھ گئی اور پھر فرمایا کہ میں نے کوئی ایسی مخلوق پیدا نہیں کی جو تجھ سے بہتر ہو فضل و کمال میں تجھ سے بڑھی ہوئی ہو اور خوبیوں میں تجھ سے اچھی ہو میں تیرے ہی سبب بندوں سے عبادت لیتا ہوں یعنی تیری رہنمائی کے ذریعے بندے میری عبادت کرتے ہیں یا یہ کہ تیرے ہی سبب بندوں سے نعمتیں واپس لیتا ہوں بایں طور کہ جو بندے تیرے بارے میں کوتاہی کرتے ہیں اور میری نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو وہ میرے غضب میں مبتلا ہو کر میرے انعامات سے محروم ہوجاتے ہیں۔ میں تیرے ہی سبب سے بندوں کو ثواب درجات دیتا ہوں میں تیرے ہی سبب سے پہچانا جاتا ہوں میں تیرے ہی سبب سے غضبناک ہوتا ہوں میں تیرے ہی سبب سے ثواب دیتا ہوں اور تیرے ہی سبب سے عذاب دیتا ہوں۔ بعض علماء نے اس حدیث کے صحیح ہونے میں کلام کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے۔

تشریح
حدیث کے ظاہری مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے عقل کو جسم کے ساتھ پیدا کیا تھا جیسا کہ قیامت میں حساب کتاب کے بعد موت کو دنبہ کی صورت میں لایا جائے گا اور پھر اس کو جنت دوزخ کے درمیان ذبح کردیا جائے گا۔
Top