مشکوٰۃ المصابیح - نرمی و مہربانی حیاء اور حسن خلق کا بیان - حدیث نمبر 4957
وعن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم المجالس بالأمانة إلا ثلاثة مجالس سفك دم حرام أو فرج حرام واقتطاع مال بغير حق . رواه أبو داود . وذكر حديث أبي سعيد إن أعظم الأمانة في باب المباشرة في الفصل الأول
وہ تین باتیں جو کسی کا راز بھی ہوں ان کو ظاہر کر دو
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجلسیں امانت کے ساتھ وابستہ ہیں البتہ تین مجلسیں یعنی تین چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں کہیں کوئی بات کی جائے تو دوسروں تک ان کو پہنچا دینا ضروری ہے (خواہ کہنے والا ان باتوں کو کتنا ہی اہم راز کیوں نہ سمجھے اور وہ تینوں یہ ہیں، (١) جس خون کو ناحق بہانا حرام ہے اس کو بہانے (یعنی کسی کو ناحق قتل کرنے کے مشورہ ارادہ کی بات) (٢) حرام کاری یعنی زنا کرنے کے مشورہ و ارادہ کی بات (٣) کسی کا مال ناحق چھیننے کے مشورہ و ارادہ کی بات۔ (ابوداؤد) اور حضرت ابوسعید ؓ کی روایت باب المباشرۃ کی پہلی فصل میں ذکر کی جا چکی ہے۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی سے یہ بات سنے کہ میں فلاں آدمی کے قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں یا فلاں عورت کے ساتھ بدکاری کروں گا یا فلاں شخص کا مال زور زبردستی ہتھیاؤنگا تو اس طرح کی اس بات سننے والے کو چاہیے کہ وہ اس کو ایسا راز نہ سمجھے جس کو پوشیدہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے بلکہ اس کو فورا ظاہر کر دے یعنی اس بات سے متعلقہ لوگوں کو آگاہ کر دے تاکہ وہ ہوشیار ہوجائیں اور اپنے آپ کو اس سے بچائیں اسی طرح مجلس کی باتوں کا افشاء کرنا بھی جائز ہے جن میں دین و ملت اور قوم کا نقصان ہو یہ مطلب حضرت شیخ عبدالحق نے لکھا ہے۔ اور ملا علی قاری نے اس حدیث کی تشریح میں جو کچھ لکھا ہے اس کی روشنی میں مطلب یہ ہے کہ ایک مومن کے لئے مناسب یہ ہے کہ اگر وہ کسی مجلس میں لوگوں کو کوئی برا کام کرتے دیکھے تو وہ ان کی اس بدعملی کا چرچا کرتا نہ پھرے پھر البتہ تین مجلسیں ایسی ہیں کہ ان میں کی جانے والی برائیوں کا چرچا کیا جاسکتا ہے جن میں سے ایک مجلس وہ ہے جس میں کسی کو ناحق قتل کیا جا رہا ہو، دوسری مجلس وہ ہے جس میں کسی عورت کی عصمت لوٹی جا رہی ہو اور تیسری مجلس وہ ہے جس میں کسی شخص کا مال ناحق ہتھیایا جا رہا ہو۔
Top