مشکوٰۃ المصابیح - نرمی و مہربانی حیاء اور حسن خلق کا بیان - حدیث نمبر 4954
وعن ابن عباس أن نبي الله صلى الله عليه وسلم قال إن الهدي الصالح والاقتصاد جزء من خمس وعشرين جزءا من النبوة . رواه أبو داود
نبوت سے تعلق رکھنے والی صفات کا ذکر
اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نیک سیرت نیک راہ روش اور میانہ روی وہ خوبیاں ہیں جو نبوت کے پچیس اجزاء میں سے ایک جز ہیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
ہدی صالح اور سمت صالح کے درمیان فرق یہ ہے کہ ہدی کا تعلق انسان کے باطنی احوال سے ہے اسی لئے اس کا ترجمہ نیک سیرت کیا گیا ہے جس کو نیک خونی سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے اور سمت کا تعلق انسان کے ظاہری احوال کردار سے ہے اس لئے اس کا ترجمہ نیک راہ روش کیا گیا ہے اس کو نیک چلنی بھی کہا جاتا ہے راہ سلوک و طریقت میں ان دونوں کا وہی درجہ ہے جو شریعت میں ایمان و اسلام کا ہے اس اعتبار سے نیک خوئی اور نیک چلنی یہ دونوں خوبیاں ایک ساتھ جس مومن میں ہوں تو نور علی نور اور اس کے مرتبہ حقیقت کے کامل ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ اس حدیث میں ان خوبیوں کو نبوت کے پچیس اجزاء میں سے ایک جزء کہا گیا ہے جب کہ پچھلی حدیث میں چوبیس کا عدد منقول ہوا ہے لہذا دونوں روایتوں میں یہ تفاوت و فرق یا تو کسی راوی کے وہم و خطا میں مبتلا ہوجانے کی بنا پر ہے یا اس میں بھی کوئی بھید ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی موقع پر چوبیس کا عدد ذکر فرمایا ہے اور کسی موقع پر پچیس کا۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہی فرمایا کہ یہ خوبیاں نبوت کے چوبیس اجزاء میں سے ایک جزء ہیں اور پھر آپ نے از راہ عنایت ان خوبیوں کا ایک درجہ اور بڑھا دیا اور یہ فرمایا کہ یہ خوبیاں نبوت کے پچیس اجزاء میں سے ایک جزء ہیں یا یہ کہ پچھلی حدیث میں جن تین خوبیوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ مل کر چوبیس اجزاء میں سے ایک جزء کا درجہ پاتی ہیں اور اس حدیث میں جن تین خوبیوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ مل کر پچیس اجزاء میں سے ایک جزء کا درجہ پاتی ہیں اس صورت میں یہ کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی کہ یہ راوی کے وہم و خطا میں مبتلا ہوجانے کا نتیجہ ہے کہ اس سے ایک روایت میں چوبیس کا عدد نقل کیا ہے اور ایک روایت میں پچیس کا۔
Top