مشکوٰۃ المصابیح - معاملات میں احتراز اور توقف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4939
وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لما عرج بي ربي مررت بقوم لهم أظفار من نحاس يخمشون وجوههم وصدورهم فقلت من هؤلاء يا جبريل ؟ قال هؤلاء الذين يأكلون لحوم الناس ويقعون في أعراضهم . رواه أبو داود
کسی کی ناحق آبروریزی کرنا اس کا گوشت کھانے کے مرادف ہے۔
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے مجھے معراج کی رات اوپر لے گیا تو عالم بالا میں میرا گزر کچھ ایسے لوگوں پر ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان ناخنوں سے اپنے چہروں کو کھرچ رہے تھے ان کی اس حالت کو دیکھ کر میں نے پوچھا کہ جبرائیل یہ کون لوگ ہیں انہوں نے جواب دیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے یعنی لوگوں کی غیبت کرتے ہیں ان کی عزت و آبرو کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
حضرت جبرائیل کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کی غیبت کرتے ہیں ان کے حق میں نازیبا الفاظ اپنی زبان سے نکالتے ہیں اور اس طرح ان لوگوں کی عزت و آبرو کو پامال کرتے ہیں ان لوگوں کا اپنے چہروں اور سینوں کو کھرونچنا اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ ان لوگوں نے اپنے بھائیوں کی آبروریزی کر کے اور اس آبروریزی پر خوش ہو کر ان بھائیوں کے سینوں یعنی دلوں اور چہروں کو مجروح و مغموم کیا ہے لہذا ان کی سزا یہی ہے کہ خود اپنے ہاتھوں سے اپنے سینوں اور چہروں کو بھی زخمی کریں۔
Top