مشکوٰۃ المصابیح - معاملات میں احتراز اور توقف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4930
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يحل لمؤمن أن يهجر مؤمنا فوق ثلاث فإن مرت به ثلاث فليلقه فليسلم عليه فإن رد عليه السلام فقد اشتركا في الأجر وإن لم يرد عليه فقد باء بالإثم وخرج المسلم من الهجرة . رواه أبو داود
تین دن کے بعد ناراضگی ختم کر دو
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کسی مومن کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی مومن سے تین دن سے زیادہ ملناجلنا چھوڑے رکھے لہذاجب ناراضگی کو تین دن گزرجائیں تو چاہیے کہ جس سے ملنا جلنا چھوڑے رکھا تھا اس سے ملے اور اس کو سلام کرے اگر اس نے سلام کا جواب دیدیا تو پھر وہ دونوں ثواب میں شریک ہوں گے کیونکہ پہلے کو تو سلام میں پہل اور ترک خفگی کی ابتداء کرنے کی وجہ سے ثواب ملے گا اور دوسراسلام کا جواب دینے اور بحالی تعلق کی پیشکش کو قبول کرنے کی وجہ سے اس ثواب کا حق دار ہوگا اور اگر اس نے سلام کا جواب نہ دیا تو اس صورت میں وہ گناہ کے ساتھ لوٹے گا یعنی اس پر ترک ملاقات اور سلام کا جواب نہ دینے کا گناہ ہوگا اور سلام کرنے والاترک ملاقات کے گناہ سے بری ہوجائے گا۔ (ابوداؤد۔
Top