مشکوٰۃ المصابیح - معاملات میں احتراز اور توقف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4923
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم تفتح أبواب الجنة يوم الإثنين ويوم الخميس فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا إلا رجلا كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال انظروا هذين حتى يصطلحا . رواه مسلم
عداوت کی برائی۔
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور پھر ہر اس بندے کی بخشش کی جاتی ہے جو اللہ کے ساتھ کسی شریک نہ کرتا البتہ وہ شخص اس بخشش سے محروم رہتا ہے جو اپنے اور کسی مسلمان بھائی کے درمیان عداوت رکھتا ہو اور فرشتوں سے کہا جاتا ہے ان دونوں کو جو آپس میں عداوت و دشمنی رکھتے ہیں مہلت دو تاآنکہ وہ آپس میں صلح و صفائی کرلیں۔ مسلم۔

تشریح
جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں کا مطلب یہ ہے کہ جنت کے طبقات درجات یا اس کے بالا خانے ان دونوں میں کھول دیئے جاتے ہیں کیونکہ ان دونوں میں حق تعالیٰ کی رحمت و کثرت سے نازل ہوتی ہے جو بندوں کی مغفرت کا باعث ہوتی ہے۔ (ملاعلی قاری) اور شیخ عبدالحق نے یہ لکھا ہے کہ دروازوں کا کھلنا دراصل اس بات سے کنایہ ہے کہ ان دونوں میں بندوں کو بہت زیادہ مغفرت سے نوازا جاتا ہے ان کے گناہ و جرائم سے درگزر کیا جاتا ہے اور انہیں ثواب کی کثرت اور بلندی درجات کی سعادت سے سرفراز کیا جاتا ہے لیکن زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ حدیث کے الفاظ کو ان کے ظاہری معنی پر محمول کیا جائے کیونکہ نصوص (یعنی قرآن و حدیث میں منقول احکام) کو ان کے ظاہری مفہوم پر عمل کرنا واجب ہے تاوقتیکہ کوئی ایسی واضح دلیل موجود نہ ہو جس سے اس سے ظاہری مفہوم کے بجائے کوئی دوسرا مطلب مراد لیا جاسکتا ہو۔ تاآنکہ وہ آپس میں صلح و صفائی کرلیں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان دونوں میں سے ہر ایک کی مغفرت باہمی صلح و صفائی اور عداوت کے ختم ہوجانے پر موقوف رہتی ہے خواہ وہ دونوں ہی ایک دوسرے سے عداوت رکھتے ہوں یا ان میں سے ایک عداوت رکھتا ہو اور دوسرا اس عداوت سے صاف ہو۔
Top