دنیا آخرت کی بھلائی حاصل کرنے کے ذرائع
اور حضرت ابورزین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا میں تمہیں اس امر یعنی دین کی جڑ نہ بتادوں جس کے ذریعہ تم دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل کرسکو تو سنو ان چیزوں کو تم اپنے اوپر لازم کرلو اہل ذکر کی مجالس میں بیٹھا کرو جب تنہا رہو تو جس قدر ممکن ہو ذکر اللہ کے ذریعہ اپنی زبان کو حرکت میں رکھو یعنی لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر ابھی ذکر اللہ کرو اور تنہائی میں بھی اللہ کی یاد میں مشغول رہو اگر تم کسی کو دوست رکھو تو محض اللہ کی خوشنودی کے لئے دوست رکھو اور جس کو دشمن رکھو تو محض اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے دشمن رکھو یعنی کسی سے تمہاری دوستی اور دشمنی کا معیار تمہاری اپنی ذات کی خواہشات یا کوئی دنیاوی نفع نقصان نہ ہونا چاہیے بلکہ اللہ کی رضا و خوشنودی کو معیار بناؤ جس کا مطلب یہ ہے کہ اسی شخص کو اپنا دلی دوست بناؤ جس کی دوستی سے اللہ خوش ہوتا ہے اور اسی شخص سے دشمنی رکھو جس کی دشمنی سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہو اور اے ابورزین کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب کوئی شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی زیارت و ملاقات کے ارادہ سے گھر سے نکلتا ہے اور اس مسلمان کے ہاں جاتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کے پیچھے چلتے ہیں اور وہ سب فرشتے اس کے لئے دعا و استغفار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار اس شخص نے محض تیری رضا و خوشنودی کے لئے ایک مسلمان بھائی کی ملاقات کی ہے تو اس کو اپنی رحمت و مغفرت کے ساتھ منسلک کر دے پس اے ابورزین اگر تمہارے لئے ان مذکورہ چیزوں میں اپنی جان کو لگانا یعنی ان پر عمل کرنا ممکن ہو تو ان چیزوں کو ضرور اختیار کرو۔