مشکوٰۃ المصابیح - ممنوع چیزوں یعنی ترک ملاقات انقطاع تعلق اور عیب جوئی کا بیان - حدیث نمبر 4912
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم المرء على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل . رواه أحمد والترمذي وأبو داود والبيهقي في شعب الإيمان وقال الترمذي هذا حديث حسن غريب . وقال النووي إسناده صحيح
دوست بناتے وقت یہ دیکھ لو کہ کس کو دوست بنا رہے ہو
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے یعنی جو شخص کسی کو دلی دوست بناتا ہے تو عام طور پر اس کے عقائد و نظریات اور اس کے عادات اطوار کو قبول کرلیتا ہے لہذا یہ ضروری ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو دوست بنائے تو دیکھ لے کہ کس کو دوست بنا رہا ہے۔ (احمد، ترمذی، ابوداؤد، بہیقی) ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اور نووی نے کہا ہے کہ اس روایت کی اسناد صحیح ہیں۔

تشریح
حدیث میں جس دوستی کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے مراد دلی اور سچی دوستی ہے نہ کہ ظاہر داری اور خوش اخلاقی کیونکہ ظاہر داری اور خوش اخلاقی کے تعلقات ضرورت کی بنا پر ہر ایک کے ساتھ استوار کئے جاتے ہیں البتہ دلی اور سچی دوستی صرف انہی لوگوں کے ساتھ کرنی چاہیے جن کے عقائد و نظریات صالح ہوں اور جن کے اعمال و عادات پاکیزہ ہوں چناچہ اس بارے میں قرآن کی ہدایت بھی ہے۔ آیت (یا ایھا الذین آمنو اتقو اللہ وکونوا مع الصادقین)۔ اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو۔ حضرت امام غزالی نے فرمایا کہ حریض کی ہم نشینی و محافظت حرص کا ذریعہ بنتی ہے اور زاہد کی ہم نشینی دنیا سے بےرغبتی پیدا کرتی ہے کیونکہ صحبت و اختلاط کا اثر قبول کرنا اور اپنے ہم نشین و مصاحب کی مشابہت و پیروی کرنا انسانی طبعیت وجبلت کا خاصہ ہے۔ حدیث کے اخر میں مؤلف جو طویل عبارت لائے ہیں اس کا مقصد ان لوگوں کے خیال کی تردید کرنا ہے جو اس حدیث کو موضوع کہتے ہیں۔
Top