مشکوٰۃ المصابیح - ممنوع چیزوں یعنی ترک ملاقات انقطاع تعلق اور عیب جوئی کا بیان - حدیث نمبر 4910
وعن أنس قال مر رجل بالنبي صلى الله عليه وسلم وعنده ناس . فقال رجل ممن عنده إني لأحب هذا في الله . فقال النبي صلى الله عليه وسلم أعلمته ؟ قال لا . قال قم إليه فأعلمه . فقام إليه فأعلمه فقال أحبك الذي أحببتني له . قال ثم رجع . فسأله النبي صلى الله عليه وسلم فأخبره بما قال . فقال النبي صلى الله عليه وسلم أنت مع من أحببت ولك ما احتسبت رواه البيهقي في شعب الإيمان . وفي رواية الترمذي المرء مع من أحب وله ما اكتسب
جس شخص سے محبت وتعلق قائم رکھو اس کو اپنی محبت وتعلق سے باخبر رکھو
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن آنحضرت ﷺ کے سامنے سے ایک شخص گزرا جب کہ آپ کے پاس بہت سے لوگ بیٹھے ہوئے تھے ان لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا یہ جو آدمی ابھی سامنے سے گزرا ہے اس سے محض اللہ کی رضا و خوشنودی کے لے محبت کرتا ہوں آنحضرت ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کہ کیا تم نے اس کو بتادیا ہے تم اس سے محبت رکھتے ہو؟ اس نے کہا نہیں آنحضرت ﷺ نے فرمایا اٹھو اور اس کے پاس جا کر اس کو بتادو چناچہ وہ شخص مجلس نبوی سے اٹھ کر اس کے پاس گیا اور اس کو بتایا کہ میں تم سے محبت رکھتا ہوں اس شخص نے جواب دیا کہ وہ ذات یعنی اللہ تم سے محبت کرے جس کی رضا و خوشنودی کی خاطر تم مجھ سے محبت کرتے ہو حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ پھر وہ شخص لوٹ کر آیا تو آنحضرت ﷺ نے پوچھا کہ اس شخص نے جواب میں کیا کہا؟ اس نے آنحضرت ﷺ کو اس کا وہ جواب بتادیا جو اس نے دیا تھا حضور نے فرمایا آخرت میں اس شخص کے ساتھ ہوؤ گے جس سے تم محبت رکھتے ہو اور تم محبت رکھنے بلکہ ہر عمل میں اس چیز پر اجر پاؤ گے جس کی اللہ کے لئے نیت کرو گے اور ترمذی کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آدمی اس شخص کے ساتھ ہوگا جس سے محبت رکھتا ہے اور اس کو اس چیز پر اجر ملے گا جس کو وہ یہ ثواب کی نیت اختیار کرے گا۔

تشریح
احتساب کے معنی ہیں اللہ سے ثواب کی امید رکھنا اور حسبہ اس لفظ کا اسم ہے اور اصل میں یہ لفظ حساب سے نکلا ہے جس کے معنی گننے شمار کرنے کے ہیں مطلب یہ ہے کہ اللہ کی رضا و خوشنودی کی خاطر کسی سے محبت کرنا ایسا فعل ہے جو اگر ثواب کی نیت سے ہو تو وہ حساب میں آتا ہو یعنی اس پر اجر مرتب ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ محبت کرنے والے کو اس کی نیت کے مطابق ثواب عطا کرتا ہے۔
Top