مشکوٰۃ المصابیح - اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4893
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من أغاث ملهوفا كتب الله له ثلاثا وسبعين مغفرة واحدة فيها صلاح أمره كله وثنتان وسبعون له درجات يوم القيامة . وعنه وعن عبد الله قالا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الخلق عيال الله فأحب الخلق إلى الله من أحسن إلى عياله . روى البيهقي الأحاديث الثلاثة في شعب الإيمان
مسلمان کی فریاد رسی کی فضیلت
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص مظلوم کی فریاد رسی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے بہتر بخششیں لکھ دیتا ہے اور ان میں سے ایک بخشش تو وہ ہے جو اس کے تمام امور کی اصلاح کی ضامن بن جاتی ہے اور باقی بہتر بخششیں قیامت کے دن اس کے درجات کی بلندی کا سبب ہوں گی۔

تشریح
عیال کے معنی متعلقین کے ہیں اور کسی شخص کے متعلقین کا اطلاق ان افراد پر ہوتا ہے جن کی پرورش، جن کا کھانا پینا اور جن کی ضروریات زندگی کی تکمیل اس شخص کے ذمہ ہے اور وہ ان کے اخراجات اپنے روپیہ پیسے سے پورا کرتا ہے لہذا اس معنی میں عیال کی نسبت غیر اللہ کی طرف تو مجازی ہے اللہ کی طرف حقیقی ہے کیونکہ رزاق مطلق حقیقت میں اللہ تعالیٰ ہی ہے جیسا کہ خلاق مطلق اسی کی ذات ہے ارشاد ربانی ہے۔ ومامن دابۃ۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ۔۔ زمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمہ نہ ہو۔
Top