بھوکے پڑوسی سے صرف نظر کمال ایمان کے منافی ہے۔
اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ کامل مومن نہیں ہوسکتا جو پیٹ بھر کر کھالے اور اس کا ہمسایہ اس کے پہلو میں بھوکا ہو، دونوں روایتوں کو بہیقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔
تشریح
ظاہر ہے کہ وہ مسلمان کمال ایمان کے درجہ کو کس طرح پہنچ سکتا ہے جو خود تو پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور اس کا پڑوسی بالکل بھوکا رہے کسی کامل مسلمان کے بارے میں یہ تصور بھی کیا جاسکتا کہ یہ جاننے کے باوجود کہ اپنے پڑوسی میں فلاں شخص کو محتاجگی و افلاس اور شدت بھوک نے مظطرب و بےحال کردیا ہے وہ اس کی خبر نہ لے اور اس کو اپنے کھانے میں شریک نہ کرے اس کے پہلو میں۔ اس جملہ کے ذریعہ گو اس طرف اشارہ ہے کہ جو شخص اپنے پڑوسی کے حالات سے بیخبر و لاپرواہ ہو اس سے بڑا غافل اور لاپرواہ کون ہوسکتا ہے۔