مشکوٰۃ المصابیح - اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4874
وعن عوف بن مالك الأشجعي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أنا وامرأة سفعاء الخدين كهاتين يوم القيامة . وأومأ يزيد بن ذريع إلى الوسطى والسبابة امرأة آمت من زوجها ذات منصب وجمال حبست نفسهاعلى يتاماها حتى بانوا أوماتوا رواه أبو داود
اپنی اولاد کی پرورش میں مشغول رہنے والی بیوہ کی فضیلت
اور حضرت عوف بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ عورت کہ جس کے رخسار اپنی اولاد کی پرورش و دیکھ بھال کی محنت اور مشقت اور ترک زینت و آرائش کی وجہ سے سیاہ پڑگئے ہیں قیامت کے دن اسی طرح ہوں گے اس حدیث کے روای یزید بن ذریع نے یہ الفاظ بیان کرنے کے بعد انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی کی طرف اشارہ فرمایا کہ جس طرح یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے کے قریب ہیں اسی طرح قیامت کے دن آپ اور وہ بیوہ عورت قریب قریب ہوں گے اور سیاہ رخساروں والی عورت کی

تشریح
کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے مراد وہ عورت ہے جو اپنے شوہر کے مرجانے یا اس کے طلاق دیدینے کی وجہ سے بیوہ ہوگئی ہو اور وہ حسین و جمیل اور صاحب و جاہ عزت ہونے کی باوجود محض اپنے یتیم بچوں کی پرورش اور ان کی بھلائی کی خاطر دوسرا نکاح کرنے سے باز رہے یہاں تک کہ وہ بچے جدا ہوجائیں یعنی بڑے اور بالغ ہوجانے کی وجہ سے اپنی ماں کے محتاج نہ رہیں یا موت ان کے درمیان جدائی ڈال دے۔ ابوداؤد) تشریح مطلب یہ ہے کہ جس عورت کا خاوند چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑ کر مرگیا ہو یا جس عورت کو طلاق اس کے خاوند نے دی ہو اور اس عورت نے محض اپنے یتیم بچوں کی خاطر دوسرے شخص سے نکاح نہ کیا ہو بلکہ اپنے حسن و جمال اور جاہ عزت کے باوجود اپنے جذبات کو کچل کر ازواجی زندگی کی خوشیوں و مسرتوں سے دور رہی اور اپنے ان بچوں کی پرورش و دیکھ بھال میں اس وقت تک اپنی جان کھپاتی رہی جب تک کہ وہ اس کے ساتھ رہے یہاں تک کہ اس نے ان کی پرورش میں مشغول رہ کر اپنی زندگی کے جو ان ایام کو قربان کیا اور اپنے حسن و جمال کو برباد کردیا تو نبی ﷺ نے ایسی حوصلہ مند عورت کے بارے میں فرمایا کہ وہ قیامت کے میرے اس قدر قریب ہوگی جس قدریہ دونوں انگلیاں ہیں اس سے معلوم ہوا کہ جو عورتیں اپنے خاوند کی وفات یا طلاق کی وجہ سے بیوہ ہوگئی ہوں تو ان کو صبر و استقامت عفت و پاکدامنی اور ترک زیب وزینت کو اختیار کرنا اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کی خاطر دوسرا نکاح نہ کرنا اور ان بچوں کی صحیح تربیت میں مشغولیت رہنا بڑی فضیلت کا حامل ہے۔
Top