مشکوٰۃ المصابیح - طب اور جھاڑ پھونک کا بیان - حدیث نمبر 1493
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرَّیْحَ عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لَا تَلْعَنُوْا الرِّیْحَ فَاِنَّھَا مَاْ مُوْرَۃٌ وَاِنَہ، مَنْ لَّعُنْ شَیْاً لَیْسَ لَہ، بِاَھْلٍ رَجَعَتِ الْلَعْنَۃُ عَلَیْہِ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ۔
ہوا کو برا کہنے کی ممانعت
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺ کے سامنے ایک آدمی نے کسی ایسی چیز پر لعنت کی جو لعنت کی مستحق نہ تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہوا پر لعنت نہ کرو کیونکہ وہ تو (رحمت یا عذاب کے لئے) اللہ کی جانب سے مامور ہے اور جو آدمی کسی ایسی چیز پر لعنت کرتا ہے جو لعنت کی مستحق نہیں ہوتی تو وہ لعنت اسی لعنت کرنے والے پر لوٹ آتی ہے۔ یہ روایت امام ترمذی (رح) نے نقل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
حضرت امام غزالی (رح) فرماتے ہیں کہ لعنت کا باعث تین ہی چیزیں ہوا کرتی ہیں۔ (١) کفر (٢) بدعت (٣) فسق اور ظاہر ہے کہ ہوا میں ان تین چیزوں میں سے کوئی بھی چیز نہیں پائی جاتی اس لئے رسول اللہ ﷺ نے ہوا کو لعنت دینے سے منع فرمایا۔
Top