مشکوٰۃ المصابیح - طب اور جھاڑ پھونک کا بیان - حدیث نمبر 1487
ہوا رحمت بھی ہے اور عذاب بھی
ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پروا ہوا کے ذریعے میری مدد کی گئی اور قوم عاد پچھوا ہوا کے ذریعہ ہلاک کی گئی (مسلم)

تشریح
غزوہ خندق کے موقع پر جب کفار نے اپنی پوری قہرمانی طاقتوں کے ساتھ مدینہ کا بڑا شدید محاصرہ کیا تو منجانب اللہ مسلمانوں کی اس طرح مدد کی گئی کہ پروا ہوا نہایت تیز چلنی شروع ہوگئی جس کی شدت کا یہ عالم تھا کہ اس نے لشکر کفار کے خیمے اکھاڑ ڈالے۔ ان کی ہانڈیاں اوندھا دیں اور ان کے منہ پر کنکریوں کی بارش کردی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں رعب و دہشت کی ایسی ہیبت ناک لہر دوڑا دی کہ وہ حو اس باختہ ہوگئے اور شکست کا منہ دیکھ کر میدان چھوڑ کر بھاگ گئے۔ گویا یہ مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا ایک بڑا افضل اور رسول اللہ ﷺ کا ایک عظیم معجزہ تھا۔ قوم عاد گذشتہ امتوں میں ایک بڑی سرکش امت گذری ہے اس امت کے لوگوں کے قد بارہ بارہ گز کے تھے۔ جب اس قوم کی سرکشی و بد کر داری نے حد سے تجاوز کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دی تو بڑے زبر دست پچھم کی ہوا چلی جس نے ان کو اس طرح زمین پردے مارا کہ ان کے سر چنکنا چور ہوگئے، پیٹ پھٹ گئے اور آنتیں باہر نکل پڑیں۔ لہٰذا اس ارشاد سے رسول اللہ ﷺ کا مقصد یہ بتانا تھا کہ ہوا اللہ تعالیٰ کی تابعدار ہے کبھی تو وہ اللہ کے حکم سے رحمت الٰہی کی شکل میں مدد و نصرت بن کر آتی ہے اور کبھی وہی ہوا اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے عذاب الہیٰ کی صورت میں کسی قوم کے لئے ہلاکت و بربادی کا پیغام لے کر آتی ہے۔
Top