مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4156
وعن أسماء بنت يزيد قالت : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بطعام فعرض علينا فقلنا : لا نشتهيه . قال : لا تجتمعن جوعا وكذبا . رواه ابن ماجه
بھوک ہونے کے باوجود کھانے سے تکلفا انکار کرنا جھوٹ بولنے کے مترادف ہے
اور حضرت اسماء بنت یزید ؓ کہتی ہیں کہ (ایک دن) نبی کریم ﷺ کے پاس کھانا لایا گیا اور پھر وہ کھانا ہمارے سامنے رکھا گیا (ہم اگرچہ بھوکے تھے اور کھانے کی خواہش رکھتے تھے مگر جیسا کہ عادت ہوتی ہے محض تکلفا) ہم نے کہا کہ ہم کو کھانے کی خواہش نہیں ہے۔ آنحضرت ﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا کہ بھوک اور جھوٹ کو جمع نہ کرو۔ (ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بھوک اور کھانے کی خواہش کے باوجود بطور تکلف کھانے سے انکار کرے اور یہ کہے کہ مجھے کھانے کی خواہش نہیں ہے جو حقیقت میں جھوٹ بولنا ہے تو اس سے بڑا نادان کون ہوگا کہ دو نقصان برداشت کرنے پر تیار ہوجائے ایک تو دنیا کا نقصان کہ بھوک کی کلفت اٹھائے اور دوسرا دین کا نقصان کہ جھوٹ بولے۔
Top