مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4154
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا وضعت المائدة فلا يقوم رجل حتى ترفع المائدة ولا يرفع يده وإن شبع حتى يفرغ القوم وليعذر فإن ذلك يخجل جليسه فيقبض يده وعسى أن يكون له في الطعام حاجة رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان
اجتماعی طور پر کھانا کھانے کی صورت میں سب کے ساتھ ہی کھانے سے ہاتھ کھینچو
اور حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب دسترخوان بچھا دیا جائے (اور لوگ اس پر کھانے کے لئے بیٹھیں) تو کوئی شخص اس وقت تک نہ اٹھے جب تک کہ دسترخوان نہ اٹھا دیا جائے اور (کھانے سے) اس وقت تک اپنا ہاتھ نہ کھینچے جب تک کہ سب لوگ کھانے سے فارغ نہ ہوجائیں اگرچہ اس کا پیٹ بھر گیا اور اگر کسی عذر کی بنا پر دسترخوان سے پہلے اٹھنا ضروری ہو، یا دوسرے لوگوں کے کھانے سے فارغ ہونے سے پہلے اپنا ہاتھ کھینچنا ہو تو) چاہئے کہ اس عذر کو بیان کر دے (یعنی معذرت طلب کر کے دسترخوان پر سے اٹھے یا اپنا ہاتھ کھینچے) کیوں کہ یہ (یعنی اس صورت میں کھانے سے اپنا ہاتھ کھینچ لینا جب کہ دوسرے لوگ ابھی کھانے میں مشغول ہوں) اپنے ہم نشین کو شرمندہ کردینا ہے، چناچہ (جب ایک شخص یہ دیکھے گا کہ اس کے ساتھی نے کھانا چھوڑ دیا ہے تو شرما حضوری میں) وہ (بھی) اپنا ہاتھ کھینچ لے گا جب کہ بہت ممکن ہے کہ ابھی اور کھانے کی خواہش رکھتا ہو (یعنی اس کا پیٹ نہ بھرا ہو۔ (ابن ماجہ، یبہقی)

تشریح
اس حدیث سے علماء نے مسئلہ اخذ کیا ہے کہ اگر دسترخوان پر ایک سے زائد آدمی ہوں تو ان میں سے کسی شخص کو دوسرے ساتھیوں سے پہلے اپنا ہاتھ کھانے سے نہ کھینچنا چاہئے بشرطیکہ اس کے ہاتھ کھینچنے کے بعد وہ (ساتھی) بھی شرما شرمی میں کھانا چھوڑ دیں۔ اور اگر کوئی شخص کم خوراک ہو ( کہ کم خور ہونے کی وجہ سے دسترخوان کے دوسرے ساتھیوں کا آخر تک ساتھ دینا اس کے لئے مشکل ہو) تو اس صورت میں اس کے لئے بہتر طریقہ یہ ہے کہ وہ آہستہ اور تھوڑا تھوڑا کھائے تاکہ آخر تک دوسرے لوگوں کا ساتھ دے سکے۔
Top