مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4140
وعن أسماء بنت أبي بكر : أنها كانت إذا أتيت بثريد أمرت به فغطي حتى تذهب فورة دخانه وتقول : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : هو أعظم للبركة . رواهما الدارمي
کھانا ٹھنڈا کر کے کھانا چاہئے
اور حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ کے بارے میں روایت ہے کہ جب ان کے سامنے ثرید لایا جاتا تو وہ اس کو ڈھانک دینے کا حکم دیتیں، چناچہ اس کو ڈھانک کر رکھ دیا جاتا تھا، یہاں تک کہ اس کے دھویں اور بھاپ کا جوش نکل جاتا ہے تھا (یعنی اس کی گرمی کی شدت ختم ہوجاتی تھی اس کے بعد وہ اس کو کھاتی تھیں) نیز وہ فرماتی تھیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کھانے میں سے گرمی کا نکل جانا برکت میں زیادتی کا موجب ہے۔ (ان دونوں روایتوں کو دارمی نے نقل کیا ہے۔

تشریح
ثرید کا ذکر محض اتفاقی ہے کہ اس وقت کا عام کھانا ثرید ہی ہوتا تھا اس لئے اس کا ذکر کیا ورنہ دوسرے کھانوں کا بھی یہی حکم ہے، چناچہ جامع الصغیر میں یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ ابردوا بالطعام فان الحار لابرکۃ فیہ (کھانے کو ٹھنڈا کر کے کھاؤ کیوں کہ گرم میں برکت نہیں ہوتی) اسی طرح بیہقی نے بطریق ارسال یہ روایت نقل کی ہے کہ نہی عن الطعام الحار حتی یبرد (آنحضرت ﷺ نے گرم کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہوجائے )۔
Top