مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4130
وعن أبي زياد قال : سئلت عائشة عن البصل فقالت : إن آخر طعام أكله رسول الله صلى الله عليه وسلم طعام فيه بصل . رواه أبو داود
آنحضرت ﷺ کے پیاز کھانے کا مسئلہ
اور حضرت ابوزیاد کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ سے (پکی ہوئی) پیاز کے بارے میں پوچھا گیا ( کہ وہ حرام ہے یا حلال؟ ) تو انہوں نے فرمایا کہ رسول کریم ﷺ نے (اپنی زندگی میں) جو سب سے آخری کھانا کھایا تھا اس میں (پکی ہوئی) پیاز تھی۔ (ابوداؤد)

تشریح
اس مسئلہ میں تفصیل یہ ہے کہ روایتوں میں آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے پیاز و لہسن نہیں کھایا بلکہ بعض روایت میں یہ ہے کہ امت کو بھی اس سے منع فرمایا ہے لیکن حضرت عائشہ ؓ کی روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے پیاز کھائی ہے لہٰذا بعض حضرات کہتے ہیں کہ پیاز و لہسن کھانے کی جو ممانعت منقول ہے اس کا تعلق کچی پیاز اور لہسن سے ہے نہ کہ اس لہسن و پیاز سے جو کھانے میں پکا ہوا ہو۔ بلکہ زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ کچے کے بارے میں ممانعت بھی محض نہی تنزیہی کے طور پر ہے۔ بطور تحریمی کے نہیں ہے چناچہ یہ چیزیں نہ تو آنحضرت ﷺ پر حرام تھیں اور نہ امت پر حرام ہیں بلکہ طحاوی نے شرح آثار میں ایسی احادیث نقل کی ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ پیاز و لہسن اور گندنا وغیرہ کھانا مباح ہے خواہ وہ کچے ہوں یا کھانے کے ساتھ پکے ہوئے ہوں، لیکن یہ اباحت اس شخص کے لئے ہے جو ان کو کھانے کے بعد گھر میں بیٹھا رہے اور ان کی بو آنے تک مسجد میں نہ جائے کیونکہ ان چیزوں کو کھا کر مسجد میں جانا مکروہ ہے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ، حضرت امام ابویوسف اور حضرت امام محمد کا قول بھی یہی ہے۔ ابن ملک کہتے ہیں کہ جہاں تک آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی کا تعلق ہے کہ آپ کا اپنی زندگی کے آخر میں ایسے کھانے کو کھانا جس میں پیاز تھی بیان جواز کی خاطر تھا اور یہ واضح کرنا تھا کہ ان چیزوں کے کھانے کی ممانعت نہی تنزیہی کے طور پر ہے نہ کہ بطور تحریمی۔
Top