مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4128
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : وددت أن عندي خبزة بيضاء من برة سمراء ملبقة بسمن ولبن فقام رجل من القوم فاتخذه فجاء به فقال : في أي شيء كان هذا ؟ قال في عكة ضب قال : ارفعه . رواه أبو داود وابن ماجه وقال أبو داود : هذا حديث منكر
آنحضرت ﷺ کی طرف سے عمدہ کھانے کی خواہش کا اظہار
اور حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ نے (مجلس میں) فرمایا کہ میں پسند کرتا ہوں کہ میرے سامنے سفید گجر گیہوں کی روٹی ہو جس کو گھی اور دودھ میں تر کیا گیا ہو۔ (یہ سن کر) جماعت میں سے ایک شخص اٹھ کر چلا گیا اور مذکورہ روٹی تیار کر کے لایا، آنحضرت ﷺ نے (اس کو دیکھ کر) فرمایا کہ اس روٹی کو جو گھی لگا ہوا ہے وہ کس برتن میں تھا؟ اس نے کہا کہ گوہ کی کھال کے کپے میں تھا، آنحضرت ﷺ نے فرمایا (میں نہیں کھاؤں گا) اس کو میرے سامنے سے اٹھا لو (ابوداؤد، ابن ماجہ، ) اور ابوداؤد نے کہا ہے کہ یہ حدیث منکر ہے۔

تشریح
آنحضرت ﷺ نے اس روٹی کو اپنے سامنے سے اٹھانے کا حکم اس بنا پر دیا کہ آپ ﷺ گوہ سے طبعی نفرت رکھتے تھے کیونکہ وہ آپ ﷺ کی قوم کے علاقے میں نہیں پائی جاتی تھی جیسا کہ پچھلے صفحات میں حضرت خالد ؓ کی روایت اس کے متعلق گزر چکی ہے نہ کہ اس کے اٹھانے کا حکم اس سبب سے تھا کہ گواہ کی کھال نجس ہوتی ہے کیونکہ اگر گوہ کی کھال نجس ہوتی تو اس کھال کے کپے میں رکھے ہوئے گھی سے ترکی ہوئی روٹی کو آپ ﷺ پھینک دینے کا حکم دیتے اور دوسروں کو بھی اس کے کھانے سے منع فرما دیتے۔ آنحضرت ﷺ کا مذکورہ روٹی کو طلب کرنا اور خواہش نفس کے مطابق اس طرح کی تمنا کا اظہار کرنا ایک ایسا واقعہ ہے جو آپ ﷺ کی عادت مبارکہ اور آپ ﷺ کے مزاج کے بالکل خلاف معلوم ہوتا ہے۔ اسی لئے ابوداؤد نے اس روایت کو منکر کہا ہے اور اگر اس روایت کو صحیح تسلیم کرلیا جائے تو اس صورت میں یہی توجیہ ہوسکتی ہے کہ آپ ﷺ نے اس طرح کی خواہش کا اظہار محض بیان جواز کی خاطر کیا۔
Top