مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4124
وعن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يأكل البطيخ بالرطب . رواه الترمذي وزاد أبو داود : ويقول : يكسر حر هذا ببرد هذا وبرد هذا بحر هذا . وقال الترمذي : هذا حديث حسن غريب
غذا کو معتدل کر کے کھاؤ
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ خرپزہ، تازہ کھجوروں کے ساتھ کھاتے تھے۔ (ترمذی) اور ابوداؤد نے اس روایت میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ اور آپ یہ فرماتے تھے کہ اس (کھجور) کی گرمی اس (خرپزے) کی سردی سے توڑی جاتی ہے اور خرپزے کی سردی کھجور کی گرمی سے توڑی جاتی ہے۔ نیز ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تشریح
مذکورہ بالا دونوں چیزوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر کھانے میں بڑی حکمت یہ ہے کہ ایک سرد دوسری گرم ہے۔ دونوں ملا کر معتدل غذا ہوجاتی ہے! طیبی نے کہا ہے خرپزے سے مراد شاید کچا خرپزہ ہوگا کیونکہ وہ سرد تر ہوتا ہے ورنہ پکا خرپزہ گرم ہوتا ہے لیکن کھجور کی بہ نسبت وہ بھی سرد ہوتا ہے۔ اکثر علماء نے یہ لکھا ہے کہ بطیخ سے مراد خرپزہ نہیں ہے بلکہ تربوز ہے کہ وہ سرد ہوتا ہے۔
Top