مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4123
وعن سعد قال : مرضت مرضا أتاني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني فوضع يده بين ثديي حتى وجدت بردها على فؤادي وقال : إنك رجل مفؤود ائت الحارث بن كلدة أخا ثقيف فإنه رجل يتطبب فليأخذ سبع تمرات منم عجوة المدينة فليجأهن بنواهن ثم ليلدك بهن . رواه أبو داود
غیرمسلم معالج سے رجوع کرنا جائز ہے
اور حضرت سعد ؓ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) میں بہت سخت بیمار ہوا (تو) نبی کریم ﷺ عیادت کی غرض سے میرے پاس تشریف لائے آپ ﷺ نے (اس وقت) میری دونوں چھاتیوں کے درمیان (یعنی سینہ پر) اپنا دست مبارک رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے دل پر محسوس کی پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم ایک ایسے شخص ہو جو دل کے درد میں مبتلا ہے (یعنی تم قلب کے مریض ہو) لہٰذا تم حارث بن کلدہ کے پاس جاؤ جو قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھتا ہے کیونکہ وہ شخص طب (علاج معالجہ کرنا) جانتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ مدینہ کی (سب سے اعلیٰ قسم کی کھجور) عجوہ میں سے سات کھجوریں لے۔ پھر ان کو گٹھلیوں سمیت کوٹ لے اور اس کے بعد ان کو (دوا کی صورت میں تمہارے منہ میں ڈالے۔ (ابوداؤد)

تشریح
اگر یہ سوال پیدا ہو کہ اس کا کیا سبب تھا کہ آپ نے سعد ؓ کو پہلے تو ایک معالج کے پاس جانے کا حکم دیا اور پھر خود ہی علاج بھی تجویز کیا لیکن دوا بنانے کا کام معالج کے سپرد کیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ پہلے تو آپ نے سعد کو معالج کے پاس جانے کا مشورہ دیا تاکہ وہ ان کو دیکھ کر ان کا علاج کرے، پھر جب آپ ﷺ کو ان کا ایک آسان علاج یاد آگیا جو جلد فائدہ کرنے والا تھا تو آپ ﷺ نے از راہ شفقت وتعلق اس کو تجویز کیا۔ گویا ان کو معالج کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا کہ وہ مبادا ان کو دور دراز کے علاج میں ڈال دے اور چونکہ اس دوا کا بنانا اور اس کو استعمال کرانا معالج کے لئے زیادہ آسان تھا اس لئے اس کام کو اس کے سپرد فرمایا۔ علماء نے لکھا ہے یہ حدیث اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ غیر مسلم معالج سے رجوع و مشورہ کرنا جائز ہے کیوں کہ حارث بن کلدہ اسلام کے ابتدائی زمانہ میں مراد ہے اس کا اسلام قبول کرنا ثابت نہیں ہے۔
Top