مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4115
وعن أم المنذر قالت : دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه علي ولنا دوال معلقة فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل وعلي معه يأكل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي : مه يا علي فإنك ناقه قالت : فجعلت لهم سلقا وشعيرا فقال النبي صلى الله عليه وسلم : يا علي من هذا فأصب فإنه أوفق لك . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه
بیمار کے لئے پرہیز ضروری ہے
اور حضرت ام منذر انصاریہ ؓ کہتی ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ میرے یہاں تشریف لائے، آپ کے ہمراہ حضرت علی ؓ بھی تھے (اس وقت) ہمارے گھر میں کھجوروں کے خوشے لٹکے ہوئے تھے چناچہ رسول کریم ﷺ نے ان خوشوں میں سے کھانا شروع کیا اور آپ ﷺ کے ساتھ حضرت علی ؓ بھی کھانے لگے۔ رسول کریم ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا کہ علی! ان کھجوروں کو کھانے سے اجتناب کرو کیونکہ تمہیں کمزوری لاحق ہے یعنی تم ابھی بیماری سے اٹھے ہو اور تم پر ضعف کا اثر غالب ہے اس لئے تمہارے لئے پرہیز ضروری ہے۔ حضرت ام منذر ؓ کہتی ہیں کہ میں نے آنحضرت ﷺ اور آنحضرت ﷺ کے رفقاء کے لئے چقندر اور جو تیار کئے تھے۔ چناچہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ علی! تم اس میں سے کھاؤ اس لئے کہ یہ تمہارے لئے بہت مفید اور موافق ہے۔ (احمد، ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیمار اور بیماری سے اٹھے ہوئے شخص کے لئے پرہیز بہت ضروری ہے بلکہ بعض اطباء نے کہا ہے کہ جو شخص بیماری سے اٹھا ہو اور اس پر ضعف و کمزوری کا غلبہ ہو اس کے لئے پرہیز بہت ہی فائدہ مند ہوتا ہے، جب کہ تندرست کے لئے پرہیز کرنا مضر ہوتا ہے۔
Top