مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4112
وعن عبد الله بن الحارث بن جزء قال : أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بخبز ولحم وهو في المسجد فأكل وأكلنا معه ثم قام فصلى وصلينا معه ولم نزد على أن مسحنا أيدينا بالحصباء . رواه ابن ماجه
مسجد میں کھانے پینے کا مسئلہ
اور حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ کی خدمت میں روٹی اور گوشت (پر مشتمل کھانا) لایا گیا جب کہ آپ ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے چناچہ (اس کھانے کو) آنحضرت ﷺ نے بھی کھایا اور آنحضرت ﷺ کے ہمراہ ہم نے بھی کھایا، پھر کھڑے ہوئے اور آنحضرت ﷺ نے نماز پڑھی، آپ ﷺ کے ساتھ ہم نے بھی نماز ادا کی اور اس سے زیادہ ہم نے کچھ نہیں کیا کہ (کھانے سے فارغ ہونے کے بعد اپنے ہاتھوں کو ان کنکریوں سے پونچھ ڈالا تھا جو مسجد میں تھیں ابن ماجہ۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ کھانا کھانے کے بعد ہم نے اپنے ہاتھوں کو پانی سے دھویا نہیں اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کھانے میں چکنائی نہیں تھی یا یہ کہ نماز کے لئے ہمیں جلدی تھی اور یا اس کا سبب یہ تھا کہ ہم نے تکلف کو ترک کر کے رخصت (آسانی) پر عمل کرنا چاہا تھا کیوں کہ غیر واجب امور میں کبھی کبھی رخصت پر عمل کرلینا بھی حق تعالیٰ کے نزدیک اسی طرح پسندیدہ ہے جس طرح وہ اکثر اوقات میں عزیمت پر عمل کرنے کو محبوب رکھتا ہے۔ احیاء العلوم میں بعض صحابہ سے یہ نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے کہا۔ کھانے کے بعد ہمارے پاؤں کی پاشنی (ایڑی) ہمارے لئے رومال کا کام دیا کرتی تھی یعنی ہم کھانا کھا کر اپنے ہاتھوں کو اپنے پاؤں کی ایڑیوں سے پونچھ لیا کرتے تھے جیسا کہ رومال سے پونچھا جاتا ہے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حدیث کے الفاظ لم نزد اور مسحنا میں متکلم مع الغیر کا صیغہ آنحضرت ﷺ اور صحابہ سب کو شامل ہے یعنی آنحضرت ﷺ اور وہاں موجود سارے صحابہ نے اپنے ہاتھ کنکریوں سے پونچھے تھے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں کھانا پینا جائز ہے اور یہ بات اکثر احادیث میں منقول ہے خاص طور پر کھجوروں اور اس طرح کی دوسری چیزوں کے بارے میں زیادہ منقولات ہیں لیکن علماء نے لکھا ہے کہ یہ جواز اس امر کے ساتھ مقید ہے کہ اس کی وجہ سے مسجد میں گندگی وغیرہ پیدا نہ ہو ورنہ (گندگی پیدا ہونے کی صورت میں) مسجد میں کھانا پینا حرام یا مکروہ ہوگا اور فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے جو شخص اعتکاف کی حالت میں نہ ہو وہ مسجد میں نہ تو کھائے پئے نہ سوئے اور نہ خریدو فروخت کرے کہ یہ مکروہ ہے، ہاں اس مسافر کے لئے اجازت ہے جس کا مسجد کے علاوہ اور کوئی ٹھکانا نہ ہو۔ علماء نے لکھا ہے کہ آدمی کو چاہئے کو وہ جب مسجد میں داخل ہو تو اعتکاف کی نیت کرلیا کرے تاکہ یہ چیزیں (مسجد میں کھانا پینا وغیرہ) اس کے لئے مباح بھی ہوجائیں اور اس کو (اعتکاف کا) ثواب بھی مل جائے۔
Top