مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4111
وعن عبد الله بن عمرو قال : ما رئي رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل متكئا قط ولا يطأ عقبه رجلان . رواه أبو داود
آنحضرت ﷺ نے کبھی ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھایا
اور حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کبھی ٹیک لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھے گئے اور آنحضرت ﷺ کے پیچھے دو آدمی بھی نہیں چلتے تھے۔ (ابو داؤد)

تشریح
ٹیک لگا کر کھانا کھانے کے سلسلے میں تفصیلی بات پچھلے صفحات میں گزر چکی ہے۔ پیچھے چلنے کا مطلب یہ ہے کہ جب آنحضرت ﷺ کہیں جاتے آتے تو آپ ﷺ کے پیچھے زیادہ آدمیوں کا تو ذکر ہی نہیں دو آدمی بھی نہیں چلتے تھے، بلکہ آپ ﷺ انتہائی تواضع اور انکسار کے تحت اپنے صحابہ کے ساتھ اس طرح چلتے کہ یا تو آپ ﷺ سب کے درمیان میں رہتے یا سب سے پیچھے رہتے جیسا کہ ایک اور حدیث میں الفاظ منقول ہیں کہ ویسوق اصحابہ (آپ ﷺ اپنے صحابہ ؓ سے پیچھے چلتے تھے) آپ ﷺ اپنے ہمراہیوں اور صحابہ کے آگے ہو کر نہیں چلے تھے جیسے امراء و سلاطین متکبر و جاہ پرست لوگوں اور دنیا دار پیروں کا طریقہ ہے کہ وہ نہ صرف اپنے ہمراہیوں کے آگے آگے چلنے ہی میں اپنی بڑائی سمجھتے ہیں بلکہ اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کا ہجوم ان کے پیچھے پیچھے چلے۔ دو کی قید سے معلوم ہوا کہ کبھی کبھار ایک آدھ آدمی جیسے حضرت انس ؓ وغیرہ آنحضرت ﷺ کے پیچھے رہا کرتے تھے اور یہ بھی ضرورت کے تحت اور یہ تواضع و انکسار کے منافی بھی نہیں۔
Top