مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4101
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن الله تعالى ليرضى عن العبد أن يأكل الأكلة فيحمده عليه أو يشرب الشربة فيحمده عليها . رواه مسلم وسنذكر حديثي عائشة وأبي هريرة : ما شبع آل محمد وخرج النبي صلى الله عليه وسلم من الدنيا في باب فضل الفقراء إن شاء الله تعالى
کھانے کے بعد اللہ کی حمد وثنا
اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ بندے کی اس بات سے راضی و خوش ہوتا ہے کہ وہ ایک لقمہ کھائے اور اس پر اللہ کی حمد ثنا کرے یا ایک مرتبہ پئے اور اس پر اللہ کی حمد و ثنا کرے۔ (مسلم) اور دو روایتیں جن میں سے ایک روایت حضرت عائشہ ؓ کی ہے ما شبع ال محمد ﷺ الخ اور دوسری روایت خرج النبی ﷺ الخ حضرت ابوہریرہ ؓ کی ہے۔ ان دونوں روایتوں کو ہم انشاء باب فضل الفقراء میں نقل کریں گے۔ یعنی یہ دونوں روایتیں صاحب مصابیح نے کتاب الاطعمہ میں نقل کیں تھیں لیکن ہم نے ان کو باب فضل الفقراء میں نقل کیا ہے۔

تشریح
اکلہ الف کے زبر کے ساتھ کے معنی ہیں ایک بار سیر ہو کر کھانا۔ ویسے یہ لفظ الف کے پیش کے ساتھ بھی منقول ہے جس کے معنی لقمہ کے ہیں۔ حدیث کا ماحصل یہ ہے کہ جب کوئی شخص کھانا کھا کر فارغ ہوجاتا ہے یا کوئی چیز پیتا ہے اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتا ہے اور اس کی حمد و ثنا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اس عمل سے بہت خوش ہوتا ہے۔
Top