مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4081
وعن أنس أن خياطا دعا النبي صلى الله عليه وسلم لطعام صنعه فذهبت مع النبي صلى الله عليه وسلم فقرب خبز شعير ومرقا فيه دباء وقديد فرأيت النبي صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من حوالي القصعة فلم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
تلبینہ بیمار کے لئے بہترین چیز ہے
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں ( ایک دن) ایک درزی نے نبی کریم ﷺ کو اپنے تیار کئے ہوئے کھانے پر مدعو کیا نبی کریم ﷺ کے ہمراہ میں بھی گیا اس نے جو کی روٹی اور شوربا لا کر (دسترخوان پر) رکھا جس میں کدو اور خشک گوشت تھا، چناچہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ (کو کدو چونکہ بہت مرغوب تھا اس لئے آپ ﷺ پیالے کے کناروں میں کدو کو تلاش کر کرکے کھاتے تھے، اسی لئے اس دن کے بعد سے میں کدو کو بہت پسند کرتا ہوں (کیونکہ وہ آنحضرت ﷺ کو بہت پسند تھا۔ (بخاری ومسلم )

تشریح
حضرت انس ؓ کا اس دعوت میں جانا یا تو اس بنا پر تھا، کہ ان کو بھی مدعو کیا گیا ہوگا یا وہ چونکہ آنحضرت ﷺ کے خادم خاص تھے اور کسی بھی دعوت میں خادم کے ساتھ ہونے کی اجازت راعی کی طرف سے عام طور پر ہوتی ہے، اس لئے حضرت انس ؓ آنحضرت ﷺ کے ہمراہ اس دعوت میں شریک ہوئے، اس حدیث سے ایک بات تو یہ معلوم ہوئی کہ اگر دسترخوان پر کسی پیالے یا برتن میں کھانے کی مختلف چیزیں ایک ساتھ ہوں تو اس پیالے یا برتن کے دوسرے کنارہ تک ہاتھ بڑھانا جائز ہے، اس صورت میں محض اپنے سامنے کے کنارے تک اپنے ہاتھ محدود رکھنا ضروری نہیں ہوگا، بشرطیکہ دسترخوان پر بیٹھے ہوئے دوسرے لوگ اس کو ناپسند کریں۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ غرباء اور دست کاروں کی دعوت قبول کرنا چاہئے اور وہ دسترخوان پر کھانے کی جو بھی چیز لا کر رکھیں اس کو برضا ورغبت کھانا چاہئے، تیسری بات یہ معلوم ہوئی کہ اگر کھانے کے وقت اپنا خادم ساتھ ہو تو اس کو اپنے ساتھ ہی کھانا کھلانا چاہئے، یہ خالص دنیا داروں کا طریقہ ہے کہ خود تو الگ بیٹھ کر کھائیں اور خادم کو دوسری جگہ بٹھا کر کھلائیں۔ اور چوتھی بات یہ معلوم ہوئی کہ کدو کو اپنی پسندیدہ غذا قرار دینا مسنون ہے اور اس طرح ہر اس چیز کو پسند و مرغوب رکھنا مسنون ہے، جس کو آنحضرت ﷺ پسندیدہ و مرغوب رکھتے تھے۔
Top