تھوڑے کھانے میں بھی دوسروں کو شریک کرلینا بہتر ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کو اور تین کا کھانا چار کو کافی ہوتا ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو کھانا دو آدمیوں کو سیر کردیتا ہے وہ تین آدمیوں کو بھی سیر کردیتا ہے۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ جس کھانے کو دو آدمی سیر ہو کر کھاتے ہیں۔ وہ تین آدمیوں کے لئے بطور قناعت کافی ہوجاتا ہے کہ وہ تینوں کی بھوک ختم کردیتا ہے ان کو عبادت وطاعت کی طاقت و قوت عطا کردیتا ہے اور ان کے ضعف کو دور کردیتا ہے اس پر مابعد کی عبارت تین آدمیوں کا کھانا چار کو کافی ہوتا ہے کو بھی قیاس کیا جاسکتا ہے، اصل میں حدیث کی غرض اس طرف متوجہ کرنا ہے کہ اگر تمہیں اتنا کھانا میسر ہو جو تمہارا پیٹ پوری طرح بھر سکتا ہے تو اس کو محض اپنے پیٹ بھر نے میں صرف نہ کرو بلکہ درجہ قناعت اختیار کر کے اس میں سے اتنا ہی کھاؤ جو تمہاری غذائی ضرورت کے بقدر ہو، جو تمہاری ضرورت واقعی سے زائد ہو، اس کو کسی دوسرے محتاج کو کھلا دو۔