مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4069
وعن جابر : أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بلعق الأصابع والصفحة وقال : إنكم لا تدرون : في أية البركة ؟ . رواه مسلم
تین انگلیوں سے کھانا اور انگلیاں چاٹنا سنت ہے
اور حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انگلیوں اور رکابی کو چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ تم نہیں جانتے کہ کس انگلی یا نوالے میں برکت ہے۔ (مسلم)

تشریح
والصحفحۃ میں حرف واو مطلق جمع کے لئے ہے لہٰذا پہلے رکابی وبرتن وغیرہ کو صاف کیا جائے اور پھر انگلی کو چاٹا جائے۔ لفظ ایۃ تاء تانیث کے ساتھ منقول ہے اس لئے ترجمہ انگلی یا نوالہ کیا گیا ہے۔ لیکن بعض نسخوں میں یہ لفظ ہ ( یعنی مذکر) ضمیر کے ساتھ ہے۔ اس صورت میں یہ معنی ہوں گے کہ ( تم نہیں جانتے کہ) کس کھانے میں برکت ہے ( آیا اس کھانے میں جو کھاچکے ہو یا اس کھانے میں جو چاٹو گے) اس کی تائید آگے آنے والی حدیث کے ان الفاظ سے بھی ہوتی ہے۔ کہ فانہ لایدری فی ای طعام تکون البرکتہ اس سے معلوم ہوا کہ اصل میں سنت انگلیوں کو چاٹنا ہے اور اس چیز کو صاف کرنا ہے جو انگلیوں کو لگی ہے نہ کہ محض انگلیوں کو بمبالغہ منہ میں داخل کرنا۔
Top