مشکوٰۃ المصابیح - کفاروں کا بیان - حدیث نمبر 3851
وعن قتادة عن النعمان بن مقرن قال : غزوت مع رسول الله صلى الله عليه و سلم فكان إذا طلع الفجر أمسك حتى تطلع الشمس فإذا طلعت قاتل فإذا انتصف النهار أمسك حتى تزول الشمس فإذا زالت الشمس قاتل حتى العصر ثم أمسك حتى يصلي العصر ثم يقاتل قال قتادة : كان يقال : عند ذلك تهيج رياح النصر ويدعو المؤمنون لجيوشهم في صلاتهم . رواه الترمذي
آنحضرت ﷺ کی جنگ کے اوقات
اور حضرت قتادہ، حضرت نعمان ابن مقرن سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا میں نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جہاد کیا ہے چناچہ آنحضرت ﷺ طلوع فجر کے بعد اس وقت تک (جنگ شروع کرنے سے) رکے رہتے جب تک کہ (آپ ﷺ فجر کی نماز سے فارغ نہ ہوجاتے اور سورج نہ نکل آتا، پھر جب سورج نکل آتا تو جنگ شروع کردیتے اور جب دوپہر ہوجاتی (یعنی شرعی دوپہر کہ وہ چاشت کا وقت ہے جو دوپہر کے قریب ہوتا ہے) تو دوپہر ڈھلنے تک کے لئے (جنگ سے) رک جاتے۔ پھر جب دوپہر ڈھل جاتی (اور ظہر کی نماز پڑھ لیتے) تو عصر تک جنگ کرتے اور پھر رک جاتے یہاں تک کہ عصر کی نماز پڑھنے کے بعد پھر جنگ میں مشغول ہوجاتے قتادہ کہتے ہیں کہ کہا جاتا تھا (یعنی صحابہ آنحضرت ﷺ کے اس جنگی نظام الاوقات کی حکمت کے بارے میں کہا کرتے تھے) کہ یہ اس وجہ سے تھا کہ ان اوقات میں نصرت کی ہوائیں چلتی ہیں اور مسلمان اپنی نماز میں اپنے لشکروں کے لئے (فتح و کامرانی کی) دعائیں کرتے ہیں (یعنی نماز کے بعد دعائیں مانگتے ہیں یا نماز کے دوران ہی دعائیں کرتے ہیں جیسا کہ قنوت پڑھنے کے سلسلہ میں احادیث منقول ہیں )۔ (ترمذی)
Top