مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 178
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم (( اَلْاَ مْرُثلَاَثَۃٌ اَمْرٌبَیِّنٌ رَشْدُہ، فَاتَّبِعْہ، وَاَمْرٌ بَیِّنٌ غَیُّہ، فَاجْتَنِبْہُ وَاَمْرٌ اَخْتَلِفَ فِیْہٖ فَکِلْہ، اِلَی اﷲِ عَزَّوَجَلَّ))(رواہ مسند احمد بن حنبل)
کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
اور حضرت عباس ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا امر تین طرح کے ہیں۔ (١) وہ امر جس کی ہدایت ظاہر ہے اس کی پیروی کرو۔ (٢) وہ امر جس کی گمراہی ظاہر ہے اس سے بچو۔ (٣) وہ امر جو مختلف فیہ ہے اس کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردو۔ (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
وہ امر جس کی ہدایت ظاہر ہے ایسی چیزیں ہیں جن کا حق و صحیح ہونا واضح طور پر آیات و احادیث سے ثابت ہو جیسے نماز روزہ، زکوٰۃ و حج، وغیرہ کا فرض واجب ہونا، ان کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ ان کی پیروی کرو، اسی طرح وہ امر جس کی گمراہی ظاہر ہے ایسی چیزیں ہیں جن کا باطل و فاسد ہونا واضح طور پر معلوم ہو جیسے کفار کی رسموں اور ان کے طور طریقوں پر عمل کرنا، ان سے بچنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ تیسرا امر مختلف فیہ ہے یعنی ایسی چیزیں جن کا حکم واضح طور پر کچھ ثابت نہ ہو بلکہ پوشیدہ مشتبہ ہو، بعض لوگوں نے اس کی تعریف یہ کی ہے امر مختلف فیہ وہ چیزیں ہیں جن کے احکام اللہ اور اللہ کے رسول نے نہ بتائے ہوں بلکہ لوگ اس کی تعیین میں اختلاف کرتے ہوں جیسے آیات متشابہات یا وقت قیامت کا تعین وغیرہ، اس کے بارے میں حکم دیا گیا ہے کہ ایسی چیزوں میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو بلکہ ان کے حقیقی مراد و مفہوم کا تعین اللہ کے سپرد کرو وہی بہتر جاننے والا ہے۔
Top