مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 163
وَعَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ مَسْعُوْدِ قَالَ: خَطَّ لَنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم خَطًّا ثُمَّ قَالَ: ((ھٰذَا سَبِیْلُ اﷲِ))ثُمَّ خَطَّ خُطُوْطًا عَنْ یَّمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ وَقَالَ ((ھٰذِہٖ سُبُلٌ عَلٰی کُلِّ سَبِیْلِ مِّنْھَا شَیْطَانٌ یَدْعُوْ اِلَیْہِ)) وَقَرَأَ:(( وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ))اَلْآیَۃ۔ (رواہ والسنن نسائی والدارمی)
کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (ہمیں سمجھانے کے لئے) ایک (سیدھا) خط کھینچا اور فرمایا۔ یہ اللہ کا راستہ ہے، پھر آپ ﷺ نے اس خط کے دائیں اور بائیں کئی (چھوٹے اور ٹیڑھے) خطوط کھینچے اور فرمایا۔ یہ بھی راستے ہیں جن میں سے ہر ایک راستہ پر شیطان (بیٹھا ہوا) ہے جو اپنے راستہ کی طرف بلاتا ہے پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ( وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِ يْمًا فَاتَّبِعُوْهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيْلِه) 6۔ الانعام 153) ترجمہ اور بیشک یہ میرا سیدھا راستہ ہے لہٰذا اس کی پیروی کرو اور (دوسرے) راستے کی پیروی نہ کرو تاکہ اس کے راستے تمہیں منتشر نہ کریں۔ (مسند احمد بن حنبل، سنن نسائی، دارمی)

تشریح
خط مستقیم جو رسول اللہ ﷺ نے پہلے کھینچا تھا وہ اللہ کے راستہ کی مثال ہے جس سے صحیح عقائد اور نیک و صالح، اعمال مراد ہیں اور دوسرے چھوٹے و ٹیڑھے خطوط راہ شیطان کی مثال ہیں جن سے گمراہی و ضلالت کے راستے مراد ہیں۔
Top