مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 146
وعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَثَلِیْ کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا اَضَآءَ تْ مَاحَوْلَھَا جَعَلَ الْفَرَاشُ وَھٰذِہِ الدَّوَآبُّ الَّتِیْ تَقَعُ فِی النَّارِ ےَقَعْنَ فِےْھَا وَجَعَلَ ےَحْجُزُھُنَّ وَےَغْلِبْنَہُ فَےَتَقَحَّمْنَ فِےْھَا فَاَنَا اَخِذٌ بِحُجَزِکُمْ عَنِ النَّارِ وَاَنْتُمْ تَقَحَّمُوْنَ فِےْھَا ھٰذِہٖ رِوَاےَۃُ الْبُخَارِیِّ وَلِمُسْلِمٍ نَحْوُھَا وَقَالَ فِیْ اٰخِرِھَا قَالَ فَذَالِکَ مَثَلِیْ وَمَثَلُکُمْ اَنَا اٰخِذٌ بِحُجَزِکُمْ عَنِ النَّارِ ھَلُمَّ عَنِ النَّارِ ھَلُمََّ عَنِ النَّارِ فَتَغْلِبُوْنِیْ تَقَحَّمُوْنَ فِےْھَا۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا میری مثال اس آدمی کی مانند ہے جس نے آگ روشن کی چناچہ جب آگ نے چاروں طرف روشنی پھیلا دی تو پروانے اور دوسرے وہ جانور جو آگ میں گرتے ہیں آکر آگ میں گرنے لگے آگ روشن کرنے والے آدمی نے ان کو روکنا شروع کیا لیکن وہ (نہیں رکتے بلکہ اس کی کوششوں پر) غالب رہتے ہیں اور آگ میں گرپڑتے ہیں اسی طرح میں تمہاری کمریں پکڑ کر تمہیں آگ میں گرنے سے روکتا ہوں اور تم آگ میں گرتے ہو۔ یہ روایت صحیح البخاری کی ہے اور مسلم میں بھی ایسی ہی روایت ہے البتہ مسلم کی روایت کے آخری الفاظ یہ ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بالکل ایسی ہی مثال میری اور تمہاری ہے میں تمہاری کمریں پکڑے ہوں کہ تمہیں آگے سے بچاؤں اور یہ کہتا ہوں کہ دوزخ سے بچو میری طرف آؤ، دوزخ سے بچو میری طرف آؤ لیکن مجھ پر تم غالب آتے ہو اور آگ میں گرپڑتے ہو۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ میں نے حرام اور ممنوع چیزوں کو تمہارے سامنے کھول کھول کر بیان کردیا ہے لیکن جس طرح کوئی آدمی آگ جلائے اور اس آدمی کے روکنے کے باوجود پروانے آگ میں گرتے ہیں وغیرہ۔ اسی طرح باوجودیکہ میں تمہیں برے راستہ سے ہٹاتا ہوں اور برے کام سے روکتا ہوں لیکن تم اس ممنوع اور غیر پسندیدہ چیزوں کو کرتے ہو! اسی طرح دوزخ کی آگ میں گرنے کی کوشش کرتے ہو۔
Top