مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 143
وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ صَنَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم شَےْئًا فَرَخَّصَ فِےْہِ فَتَنَزَّہَ عَنْہُ قَوْمٌ فَبَلَغَ ذَالِکَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَخَطَبَ فَحَمِدَاللّٰہَ ثُمَّ قَالَ مَابَالُ اَقْوَامٍ ےَتَنَزَّھُوْنَ عَنِ الشَّےْئِی اَصْنَعُہُ فَوَاللّٰہِ اِنِّیْ لَاَعْلَمُھُمْ بِاللّٰہِ وَاَشَدُّھُمْ لَہُ خَشْےَۃً۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ایک کام کیا اور اس کی اجازت دے دی لیکن کچھ لوگوں نے اس سے پرہیز کیا جب رسول اللہ ﷺ کو یہ خبر ملی تو آپ ﷺ نے خطبہ دیا اور اللہ کی حمد و تعریف کے بعد فرمایا۔ لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ اس چیز سے پرہیز کرتے ہیں جسے میں کرتا ہوں۔ اللہ کی قسم! میں اللہ تعالیٰ کی مرضی و نا مرضی کو ان سے زیادہ جانتا ہوں اور ان سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
روزہ میں رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیوی کا بوسہ لیا ہوگا یا سفر میں روزہ نہ رکھا ہوگا چونکہ ان چیزوں کی اجازت ہے اور شریعت نے اس کی رخصت دی ہے لہٰذا رسول اللہ ﷺ نے خود بھی اس پر عمل فرمایا اور لوگوں کو بھی اس کی اجازت دے دی کہ وہ ایسا کرسکتے ہیں لیکن کچھ لوگوں نے ازراہ احتیاط ان کو جائز نہ سمجھا ہوگا جب رسول اللہ ﷺ کو اس کا علم ہوا تو آپ ﷺ نے اس پر ناراضگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ اس کے باوجود کہ میں لوگوں سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور کمال اخلاق میرے اندر موجود ہے لیکن میں شریعت کی طرف سے دی گئی آسانی اور رخصت پر عمل کرتا ہوں تو وہ لوگ کون ہوئے ہیں جو اس رخصت و اجازت پر عمل نہ کریں۔ اگر معنوی حیثیت سے ان آسانیوں اور رخصت کی حقیقت پر غور کیا جائے جو شریعت نے ایسے مواقع پردے رکھی ہیں تو اس میں بڑی عجیب حکمتیں نظر آئیں گی۔ مثلا! یہ کہ ایسے مواقع پر دراصل بندہ کے عجز و ناچارگی اور ضعف بشریت نیز رفاہیت نفس کا اظہار ہوتا ہے جو اللہ کے نزدیک بہت محبوب چیز ہے اسی لئے سرکار دو عالم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ اسے پسند کرتا ہے کہ رخصتوں یعنی آسانیوں پر عمل کیا جائے جیسا کہ وہ عزیمتوں یعنی اولی چیزوں پر عمل کئے جانے کو پسند کرتا ہے۔
Top