مشکوٰۃ المصابیح - وتر کا بیان - حدیث نمبر 1264
وَعَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَھْرًا ثُمَّ تَرَکَہ،۔ (رواہ ابود والنسائی)
دعاء قنوت کس وقت پڑھنی چاہیے؟
اور حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے ایک مہینہ تک (رکوع کے بعد) دعاء قنوت پڑھی ہے پھر آپ ﷺ نے (مطلقاً فرض نمازوں میں یا یہ کہ رکوع کے بعد قنوت پڑھنے کو ترک کردیا۔ (ابوداؤد، سنن نسائی )

تشریح
اکثر اہل علم یہی فرماتے ہیں کہ دعاء قنوت نہ تو فجر کی نماز میں مشروع ہے اور نہ وتر کے علاوہ کسی دوسری نماز میں، چناچہ یہ حضرات اسی حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بہت سی احادیث بھی ہیں جو فرض نمازوں میں ترک قنوت پر دلالت کرتی ہیں، اہل علم اور محققین اس کی تفصیل مرقاۃ میں ملا حظہ فرما سکتے ہیں۔ حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما فرماتے ہیں کہ فجر کی نماز میں تو دعاء قوت ہمیشہ پڑھنی چاہیے اور نمازوں میں کسی حادثے اور وبا کے وقت پڑھی جائے۔
Top