مشکوٰۃ المصابیح - وتر کا بیان - حدیث نمبر 1263
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَنَتَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم شَھْرًا مُتَتَا بِعًا فِی الظُّھْرِ وَ الْعَصْرِ وَ الْمَغْرِبِ وَ الْعِشَاءِ وَصَلَاۃِ الصُّبْحِ اِذَا قَالَ سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہ، مِنَ الرَّکْعَۃِ الْاٰخِرَۃِ یَدْعُوْ عَلٰی اَحْیَآءٍ مِّنْ بَنِی سُلَیْمٍ عَلَی رَعْلٍ وَذَکْوَانَ وَ عُصَیَّۃَ وَیُؤَمِّنُ خَلْفَہ،۔ (رواہ ابوداؤد)
دعاء قنوت کس وقت پڑھنی چاہیے؟
حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے مسلسل ایک مہینہ تک (یعنی ہر روز) ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازوں کی آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد قنوت پڑھی ہے جس میں آپ ﷺ بنی سلیم کے چند قبیلوں رعل، ذکوان اور عصیہ کے لئے بد دعا کرتے تھے اور پیچھے کے لوگ (یعنی مقتدی) آمین کہتے تھے۔ (ابوداؤد)

تشریح
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ہمیشہ فرض نمازوں میں دعا قنوت نہیں پڑھنی چاہیے بلکہ جب مسلمانوں کے لئے کوئی حادثہ پیش آجائے مثلاً کوئی دشمن حملہ کر دے، قحط پڑجائے یا کوئی وبا پھیل جائے تو ایسے وقت میں فرض نمازوں میں دعا قنوت پڑھی جائے۔
Top