مشکوٰۃ المصابیح - وتر کا بیان - حدیث نمبر 1258
وَعَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِنَّ ھٰذَا السَّھْرَ جُھْدٌ وَثِقْلٌ فَاِذَا اَوْتَرَ اَحَدُکُمْ فَلْیَرْکَعُ رَکْعَتَیْنِ فَاِنْ قَامَ مِنَ اللَّیْلِ وَاِلَّا کَانَتَا لَہ،۔ (رواہ الترمذی)
وتروں کے بعد دو رکعتوں کی فضیلت
اور حضرت ثوبان ؓ راوی ہیں کہ سرکار کونین ﷺ نے فرمایا (تہجد کے لئے) رات کو بیدار ہونا مشکل اور گراں ہوتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی آدمی (رات کے آخری حصے میں جاگنے) کا یقین نہ رکھتا ہو اور سونے سے پہلے یعنی عشاء کی نماز کے بعد وتر پڑھے تو اسے چاہیے کہ دو رکعتیں پڑھ لے، اگر وہ نماز تہجد کے لئے رات کو اٹھ گیا تو بہتر ہے اور اگر نہ اٹھ سکا تو پھر دو رکعتیں کافی ہوں گی (یعنی ان دونوں رکعتوں کے پڑھنے کی وجہ سے اسے نماز تہجد کا ثواب مل جائے گا۔ (جامع ترمذی و دارمی)
Top