مشکوٰۃ المصابیح - وتر کا بیان - حدیث نمبر 1255
وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ کَانَ یُصَلِّی جَالِسًا فَیَقْرَأُ وَھُوَ جَالِسٌ فَاِذَا بَقِیَ مِن قِرَاءَ تِہٖ قَدْ رُمَا یَکُوْنُ ثَلَاثِیْنَ اَوْ اَرْبَعِیْنَ اٰیَۃً قَامَ وَقَرَأَ وَھُوَ قَائِمٌ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ یَفْعَلُ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذَالِکَ (صحیح مسلم)
بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ایک اور طریقہ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ سرور کونین ﷺ (آخر عمر کو دن یا رات میں اس طرح بھی) بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے (طویل قرأت کی وجہ سے) بیٹھے بیٹھے قرأت فرماتے اور جب تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے اور انہیں کھڑے کھڑے پڑھتے پھر رکوع کرتے اور سجدے میں جاتے اسی طرح دوسری رکعت میں بھی پڑھتے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس طرح نماز پڑھنی بالا تفاق جائز ہے لیکن اس کا عکس جائز نہیں چناچہ اس کی تفصیل باب السنن میں بیان کی جا چکی ہے۔ بظاہر اس باب سے اس حدیث کا کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔ ہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس حدیث میں چونکہ شفع (دوگانہ) کا ذکر ہے جو وتر کا مقدمہ ہے اس لئے اسے اس باب میں نقل کیا گیا ہے۔
Top