مشکوٰۃ المصابیح - وتر کا بیان - حدیث نمبر 1249
وَ عِنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ص قِےْلَ لَہُ ھَلْ لَّکَ فِیْ اَمِےْرِ الْمُؤْمِنِےْنَ مُعَاوِےَۃَ مَا اَوْتَرَ اِلَّا بِوَاحِدَۃٍ قَالَ اَصَابَ اَنَّہُ فَقِےْہٌ وَفِی رِوَاےَۃٍ قَالَ ابْنُ اَبِیْ مُلَیْکَۃَ اَوْتَرَ مُعَاوِےَۃُ بَعْدَالْعِشَآءِ بِرَکْعَۃٍ وَّعِنْدَہُ مَوْلًی لِاّبْنِ عَبَّاسٍ فَاَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ فَاَخْبَرَہُ فَقَالَ دَعْہُ فَاِنَّہُ قَدْ صَحِبَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم(صحیح البخاری)
حضرت معاویہ کا ایک رکعت وتر پڑھنا
حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ آپ امیر المومنین حضرت معاویہ ؓ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو وتر کی ایک رکعت پڑھتے ہیں؟ حضرت عباس نے فرمایا وہ فقیہ ہیں (جو کچھ کرتے ہیں) اچھا کرتے ہیں ایک دوسری روایت میں حضرت ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ ؓ نے عشاء کی نماز کے بعد وتر کی ایک رکعت پڑھی، ان کے پاس ہی حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام بھی موجود تھے (جب انہوں نے یہ دیکھا تو) وہ حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں بتایا (کہ حضرت معاویہ نے وتر کی ایک رکعت پڑھی ہے) حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ ان کے بارے میں کچھ نہ کہو، انہیں رسول اللہ ﷺ کی صحبت کا شرف حاصل ہے ( ہوسکتا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کا کوئی ایسا عمل دیکھا ہو جو دوسرے نہ دیکھ سکے ہوں)۔ (صحیح البخاری )

تشریح
بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت معاویہ ؓ نے وتر کی ایک ہی رکعت پڑھی ہوگی جس پر دیکھنے والوں کو تعجب ہوا ہو کہ جب دوسرے صحابہ کرام وتر کی تین رکعتیں پڑھتے ہیں تو یہ ایک ہی رکعت کیوں پڑھتے ہیں؟ اور پھر انہوں نے اس کا تذکرہ حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے کیا لیکن یہ بھی، احتمال ہوسکتا ہے کہ حضرت معاویہ ؓ نے پہلے پڑھی گئی دو رکعت سے ملی ہوئی وتر کی رکعت پڑھی ہو، اس صورت میں دیکھنے والوں نے اس لئے اعتراض کیا کہ حضرت معاویہ ؓ نے صرف وتر ہی پر اکتفا کیا ہوگا اور عشاء کی نماز یا تہجد کی نماز چھوڑ دی ہوگی۔
Top