مشکوٰۃ المصابیح - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 4832
وعن أبي أسيد الساعدي قال بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاء رجل من بني سلمة فقال يا رسول الله هل بقي من بر أبوي شيء أبرهما به بعد موتهما ؟ قال نعم الصلاة عليهما والاستغفار لهما وإنفاذ عهدهما من بعدهما وصلة الرحم التي لا توصل إلا بهما وإكرام صديقهما . رواه أبو داود وابن ماجه
والدین کی وفات کے بعد بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کی صورتیں
اور حضرت ابواسید ساعدی کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا جو قبائل انصار میں سے ایک قبیلہ بنو سلمہ سے تعلق رکھتا تھا اس شخص نے عرض کیا رسول اللہ میرے ماں باپ کے حسن سلوک کا کچھ حصہ ابھی باقی ہے جس کو میں ان کی وفات کے بعد پورا کروں یعنی میں اپنے ماں باپ کی زندگی میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا تھا وہ مرچکے ہیں تو کیا ان کی وفات کے بعد بھی ان کے حق میں سلوک کرنے کی کوئی صورت ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں ان کے حق میں دعا کرنا (جس میں نماز جنازہ بھی شامل ہے) ان کے لئے استغفار کرنا ان کی موت کے بعد ان کی وصیت کو پورا کرنا ان کے ناطے داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا جن کے ساتھ حسن سلوک کرنا محض ان (ماں باپ) کے سبب سے ہے یعنی ماں باپ کے وہ عزیز و اقا رب جن کے ساتھ محض اس وجہ سے حسن سلوک کیا جاتا ہے تاکہ ماں باپ کی خوشنودی حاصل ہو نہ کہ کسی اور غرض سے اور ماں باپ کے دوستوں کی عزت و تعظیم کرنا، یہ وہ صورتیں ہیں جن کو اختیار کر کے ماں باپ کی وفات کے بعد بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کا سلسلہ جاری رکھا جاسکتا ہے۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ)۔
Top