مشکوٰۃ المصابیح - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 4829
وعن عبدالله بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يدخل الجنة منان ولا عاق ولا مدمن خمر . رواه النسائي والدارمي
فائزین کے ساتھ جنت میں داخل ہونے سے کون لوگ محروم رہیں گے۔
اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت میں نہ تو وہ شخص داخل ہوگا جو کسی کے ساتھ بھلائی کر کے اس پر احسان رکھے نہ وہ شخص جو ماں باپ کی نافرمانی کرے اور نہ وہ شخص جو شراب نوشی کرے اور بغیر توبہ کے مرجائے۔ (نسائی، دارمی)

تشریح
منان اصل میں منۃ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں کسی کو کچھ دیا جائے یا اس کے ساتھ نیکی کی جائے اور پھر اس پر اپنا احسان جتایا جائے یہ خصلت یعنی احسان کر کے اس کو جتانا نہایت بری بات ہے قرآن کریم میں ہے، آیت (لاتبطلوا صدقتکم بالمن والاذی)۔ احسان رکھ کر اور ایذاء دے کر اپنی خیرات کو ضائع نہ کرو۔ بعض حضرات نے لفظ منان کے بارے میں یہ کہا ہے کہ یہ من سے مشتق ہے جس کے معنی کاٹنا ہے لہذا منان کے معنی یہ ہوں گے وہ شخص جو ناطے کو کاٹے۔ عاق سے مراد وہ شخص جو ماں باپ اور دوسرے اقرباء کو کسی شرعی وجہ کے بغیر ایذاء پہنچائے یا عاق کا اطلاق خاص طور پر اس شخص پر ہوتا ہے جو ماں باپ کو یا ان دونوں میں سے کسی ایک کو ستائے۔ جنت میں داخل نہ ہونے سے یہ مراد ہے کہ ایسے لوگ اللہ کے ان نیک اور صالح بندوں کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوں گے جو آخرت میں حساب کتاب کے دن فائز المرام اور نجات یافتہ قرار دیئے جائیں اور بلا کسی روک ٹوک کے شروع ہی میں جنت میں داخل کردیئے جائیں گے یا یہ مراد ہے کہ یہ لوگ عذاب کے بغیر جنت میں داخل نہیں ہوں گے یعنی پہلے ان کو اپنے گناہ کی سزا بھگتنی ہوگی اور اس کے بعد جنت میں پہنچائے جائیں گے تاہم اگر اللہ چاہے گا تو ان کے بغیر عذاب کے بھی جنت میں داخل کر دے گا کیونکہ اس کا وعدہ ہے کہ، آیت (ویغفر مادون ذالک لمن یشاء) اور اس کے علاوہ بھی جس کو وہ چاہے بخش دے گا۔
Top