مشکوٰۃ المصابیح - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 4826
وعن عبد الرحمن بن عوف قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول قال الله تبارك أنا الله وأنا الرحمن خلقت الرحم وشققت لها من اسمي فمن وصلها وصلته ومن قطعها بتته . رواه أبو داود
ناتے داروں کے ساتھ بھلائی کرنے کی اہمیت
اور حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ بزرگ و برتر نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں اللہ ہوں میں رحمن ہوں یعنی صفت و رحمت کے ساتھ متصف ہوں میں نے رحم یعنی رشتے ناطے کو پیدا کیا ہے اور میں نے اس کے نام کے لفظ اپنے نام یعنی رحمن کے لفظ سے نکالا ہے لہذا جو شخص رحم کو جوڑے گا یعنی رشتہ ناطے کے حقوق کو ادا کرے گا تو میں بھی اس کو اپنی رحمت کے ساتھ جوڑ دوں گا اور جو شخص رحم کو توڑے گا یعنی رشتہ ناطہ کے حقوق ادا نہیں کرے گا میں بھی اس کو اپنی رحمت سے جدا کر دوں گا۔ (ابوداؤد)

تشریح
میں اللہ ہوں، یعنی میں واجب الوجود ہوں کہ میری ذات پاک اپنے وجود اور اپنے حکم و فیصلہ کے نفاذ میں کسی کی محتاج نہیں ہے یہ جملہ دراصل آگے ارشاد ہونے والے کلام کی اہمیت کو ظاہر کرنے کے لئے بطور تمہید ہے اور اس تمہید میں پہلے اسم خاص کا ذکر کیا ہے اور پھر اپنی صفت رحمن کو ذکر کیا جس کا لفظی مادہ اشتقاق وہی ہے جو رحم کا ہے۔
Top