مشکوٰۃ المصابیح - نیکی و صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 4819
وعن ابن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس الواصل بالمكافيء ولكن الواصل الذي إذا قطعت رحمه وصلها . رواه البخاري
اقرباء کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا کامل ترین جذبہ
اور حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کامل صلہ رحم کرنے والا شخص وہ نہیں ہے جو بدلہ چکائے بلکہ کامل صلہ رحم کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کی قرابت کو منقطع کیا جائے تو وہ اس قرابت کو قائم رکھے۔ (بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے اس قرابت دار کے ساتھ بدلہ کے طور پر احسان اور نیک سلوک کرنا چاہے جس نے اس کے ساتھ احسان اور نیک سلوک کیا ہے تو اس کو حقیقی معنی میں صلہ رحمی نہیں کہیں گے بلکہ احسان چکانا کہیں گے ہاں اگر اس نے ایسے قرابت دار کے ساتھ احسان اور نیک سلوک کیا جس نے خود اس کی قرابت کا کوئی لحاظ نہیں رکھا ہے اور کبھی اس کے ساتھ کوئی احسان اور نیک سلوک کیا تو اس کا حسان ونیک سلوک بیشک کامل صلہ رحم کہلائے گا اور اس سے معلوم ہوا کہ صلہ رحمی کا کامل ترین جذبہ وہ ہے جس کی بنیاد بدلہ چکانے پر نہ ہو بلکہ محض حق شناسی اور حق ادائیگی کے احساس پر ہو خواہ خود اس کا حق کسی نے ادا کیا ہو یا نہ کیا ہو چناچہ علماء نے لکھا ہے کہ جوان مرد وہی شخص ہے جو اپنا حق کسی سے طلب نہ کرے اور خود دوسروں کا حق ادا کرے۔
Top