مشکوٰۃ المصابیح - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 3123
وعن عبد الرحمن بن سالم بن عتبة بن عويم بن ساعدة الأنصاري عن أبيه عن جده قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : عليكم بالأبكار فإنهن أعذب أفواها وأنتق أرحاما وأرضى باليسير . رواه ابن ماجه مرسلا
کنواری سے نکاح کرنا زیادہ بہتر ہے
اور حضرت عبدالرحمن بن سالم بن عتبہ بن عویمر بن ساعدہ انصاری اپنے والد حضرت سالم اور وہ عبدالرحمن کے دادا یعنی حضرت عتبہ تابعی سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تمہیں کنواری عورتوں سے نکاح کرنا چاہئے کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں یعنی کنواری عورتیں شیریں زبان وخوش کلام ہوتی ہیں کہ وہ بد زبانی فحش گوئی میں مبتلا نہیں ہوتیں) اور زیاد بچے پیدا کرنیوالی ہوتی ہیں نیز وہ تھوڑے پر بھی راضی رہتی ہیں (یعنی تھوڑا مال و اسباب پانے پر بھی راضی رہتی ہیں) اس روایت کو ابن ماجہ نے بطریق ارسال نقل کیا ہے؟

تشریح
اس ارشاد گرامی کے ذریعہ کنواری عورتوں کی خصوصیات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو بیوہ عورتوں میں نہیں پائی جاتیں مثلا کنواری عورت زیادہ بچے پیدا کرنے کے قابل ہوتی ہے کیونکہ اس کے رحم میں حرارت زیادہ ہوتی ہے اس لئے اس کا رحم مرد کا مادہ تولید بہت جلد قبول کرلیتا ہے لیکن یہ چیز محض ظاہری اسباب کے درجہ کی ہے جو حکم الٰہی کے بغیر کوئی اہمیت نہیں رکھتی، کنواری عورتوں کی ایک نفسیاتی خصوصیت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ تھوڑے سے مال و اسباب پر بھی راضی وخوش رہتی ہیں ان کا شوہر انہیں جو کچھ دے دیتا ہے اسی کو برضا ورغبت قبول کرلیتی ہیں اور اس پر قانع رہتی ہیں کیونکہ وہ بیوہ عورت کی طرح پہلے سے کسی خاوند کا کچھ دیکھے ہوئے تو ہوتی نہیں کہ انہیں کمی بیشی کا احساس ہو اور وہ اپنے شوہر سے زیادہ مال و اسباب کا مطالبہ کریں۔
Top