مشکوٰۃ المصابیح - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 3122
وعن معقل بن يسار قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : تزوجوا الودود الولود فإني مكاثر بكم الأمم . رواه أبو داود والنسائي
محبت کرنیوالی عورت سے نکاح کرو
اور حضرت معقل بن یسار کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم ایسی عورت سے نکاح کرو جو اپنے خاوند سے محبت کرنیوالی ہو اور زیادہ بچے جننے والی ہو کیونکہ دوسری امتوں کے مقابلہ میں تمہاری کثرت پر فخر کروں گا ( ابوداؤد نسائی)

تشریح
منکوحہ عورت میں مذکورہ بالا دو صفتوں کو ساتھ ساتھ اس لئے ذکر کیا گیا ہے کہ اگر کسی عورت کے ہاں بچے تو بہت پیدا ہوتے ہوں مگر وہ اپنے خاوند سے محبت کم کرتی ہو تو اس صورت میں خاوند کو اس کی طرف رغبت کم ہوگی اور اگر کوئی عورت خاوند سے محبت تو بہت کرے مگر اس کے یہاں بچے زیادہ نہ ہوں تو اس صورت میں مطلوب حاصل نہیں ہوگا اور مطلوب امت محمدیہ ﷺ کی کثرت سے جو ظاہر ہے کہ زیادہ بچے ہونے کی صورت میں ممکن ہے اگر مسلمان عورتوں کے ہاں زیادہ بچے ہوں گے تو امت میں کثرت ہوگی جو پیغمبر اسلام ﷺ کے نزدیک پسندیدہ اور مطلوب ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نکاح سے پہلے یہ کیسے معلوم ہوسکتا ہے کہ کون سی عورت اپنی آئندہ زندگی میں ان اوصاف کی حامل ثابت ہوسکتی ہے تو اس کا سیدھا سا جواب یہ ہے کہ کسی خاندان و کنبہ کا عام مشاہدہ اس کی کسی عورت کے لئے ان صفتوں کا معیار بن سکتا ہے چناچہ ان اکثر لڑکیوں میں یہ صفتیں موجود ہوسکتی ہیں جن کے خاندان و قرابت داروں میں ان صفتوں کا مشاہدہ ہوتا رہتا ہے عام طور پر چونکہ اقرباء کے طبعی اوصاف ایک دوسرے میں سرایت کئے ہوتے ہیں اور عادت ومزاج میں کسی خاندان و کنبہ کا ہر فرد ایک دوسرے کے ساتھ یکسانیت رکھتا ہے اس لئے کسی خاندان کی لڑکی کے بارے میں اس کے خاندان کے عام مشاہدہ کے پیش نظر ان اوصاف کا اندازہ لگا لینا کوئی مشکل نہیں ہے۔ بہرکیف اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شوہر سے بہت زیادہ محبت کرنیوالی اور بچے پیدا کرنیوالی عورت سے نکاح کرنا مستحب ہے نیز یہ کہ زیادہ بچے ہونا بہتر اور پسندیدہ ہے کیونکہ اس سے آنحضرت ﷺ کا مقصد یعنی امت کی زیادتی و کثرت کا فخر حاصل ہوتا ہے ایک احتمال یہ بھی ہے کہ یہاں نکاح کرنے سے مراد یہ تعلیم دینا ہے کہ تمہاری جن بیویوں میں یہ اوصاف موجود ہوں ان کے ساتھ زوجیت کے تعلق کو ہمیشہ قائم رکھو اور اس بات کی کوشش کرو کہ آپس میں کبھی کوئی تفرقہ اور جدائی نہ ہو۔
Top