مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 995
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَاَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم سَجَدَ فِیْ صَلٰوۃِ الظُّھْرِ ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ فَرَأَوْا اَنَّہُ قَرَأتَنْزِیْلَ السَّجْدَۃِ۔ (رواہ ابوداؤ)
سورت الم تنزیل السجدہ کا سجدہ
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز سرور کونین ﷺ نے ظہر کی نماز میں سجدہ کیا اور کھڑے ہوئے پھر رکوع کیا اور لوگوں کو یہ گمان تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے سورت الم تنزیل السجدہ پڑھی ہے۔ (ابوداؤد)

تشریح
صحابہ نے محض سجدے سے معلوم نہیں کیا تھا کہ آپ ﷺ نے سورت آلم تنزیل السجدہ پڑھی ہے بلکہ سورت کی ایک آیت رسول اللہ ﷺ سے سنی ہوگی اس سے انہیں معلوم ہوگیا ہوگا کہ آپ ﷺ یہ سورت پڑھ رہے ہیں۔ چناچہ احادیث میں وارد ہوا ہے کہ رسول اللہ ﷺ (آہستہ آواز سے پڑھی جانے والی نمازوں میں) کبھی کبھی ایک آیت بآواز بلند بھی پڑھ دیا کرتے تھے تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ فلاں سورت کی قرأت ہو رہی ہے یا یہ کہ انتہائی شوق اور حضور قلب کی وجہ سے بےاختیار آپ ﷺ کی لسان مقدس سے کوئی آیت بآواز بلند جاری ہوجاتی تھی۔ بظاہر اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے آیت سجدہ پڑھ کر جب سجدہ کیا اور سجدے سے اٹھے تو بقیہ سورت پوری نہیں کی بلکہ رکوع میں چلے گئے چناچہ یہ جائز ہے اگرچہ افضل یہی ہے کہ سجدے سے اٹھ کر بقیہ سورت پوری کی جائے اس کے بعد رکوع کیا جائے لہٰذا یہ ہوسکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا بیان جواز کی خاطر کیا ہو باوجود یہ نص سے بصراحت تو یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپ ﷺ نے بقیہ سورت پوری نہیں کی اور رکوع میں چلے گئے تاہم بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے محض رکوع پر اکتفا نہیں کیا بلکہ مستقلاً سجدہ کیا جیسا کہ حنفیہ کے ہاں ایسی صورت میں رکوع ہی میں سجدہ ادا ہوجاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ افضل اور اولیٰ چونکہ سجدہ کرلینا ہی ہے اس لئے آپ ﷺ نے افضل طریقہ کو اختیار فرمایا۔
Top