مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 990
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَص قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقْرَاُ السَّجْدَۃَ وَنَحْنُ عِنْدَہُ فَےَسْجُدُ وَنَسْجُدُ مَعَہُ فَنَزْدَ رحم حَتّٰی مَا ےَجِدُ اَحَدُنَا لِجَبْھَتِہٖ مَوْضِعًا ےَّسْجُدُ عَلَےْہِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
، سجدہ تلاوت واجب ہے
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ سجدے (کی کوئی آیت) پڑھتے اور ہم آپ ﷺ کے قریب ہوتے تھے تو جب رسول اللہ ﷺ سجدہ کرتے ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ سجدہ کرتے اور (اس وقت) ہم لوگوں کا اس قدر اژدحام ہوتا تھا کہ ہم میں سے بعض کو تو اپنی پیشانی ٹیک کر سجدہ کرنے کی جگہ بھی نہیں ملتی تھی۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ سجدے کی کوئی آیت تلاوت فرماتے تو اس موقع پر آپ ﷺ کے ساتھ سجدہ کرنے کے لئے اتنے زیادہ لوگوں کا ہجوم ہوجاتا تھا کہ جگہ کی تنگی کی وجہ سے بعض لوگوں کو تو آپ ﷺ کے ساتھ سجدہ کرنا بھی نصیب نہ ہوتا تھا اور وہ پھر بعد میں سجدہ کرتے تھے۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سجدہ تلاوت واجب ہے کیونکہ اگر تلاوت کا سجدہ واجب نہ ہوتا تو لوگ اتنا زیادہ اہتمام اور اژدحام کیوں کرتے۔ ایسے موقع پر جب کہ تلاوت کرنے والے کے پاس لوگ بیٹھے ہوں اور اس کی تلاوت سن رہے ہوں تو سجدے کی کوئی آیت پڑھنے کے بعد سجدہ کرنے کے سلسلے میں سنت یہ ہے کہ تلاوت کرنے والا آدمی آگے ہوجائے اور تلاوت سننے والے اس کے پیچھے ہو کر صف باندھیں اس طرح سب لوگ سجدہ کرلیں۔ یہ اقتداء صورۃ ہے حقیقۃ اقتداء نہیں ہے۔
Top