مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 982
وعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ بُحَےْنَۃَ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم صَلّٰی بِھِمُ الظُّہْرَ فَقَامَ فِی الرَّکْعَتَےْنِ الْاُوْلَےَےْنِ لَمْ ےَجْلِسْ فَقَامَ النَّاسُ مَعَہُ حَتّٰی اِذَا قَضَی الصَّلٰوۃَ وَانْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِےْمَہُ کَبَّرَ وَ ھُوَ جَالِسٌ فَسَجَدَ سَجْدَتَےْنِ قَبْلَ اَنْ ےُّسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
سجدہ سہو سلام پھیر کر کرنا چاہیے یا اس کے بغیر؟
اور حضرت عبدا اللہ ابن بحینہ ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک روز) سرور کونین ﷺ نے صحابہ کو ظہر کی نماز پڑھائی اور پہلی دو رکعتیں پڑھ کر (پہلے قعدے میں بیٹھے بغیر تیسری رکعت کے لئے) کھڑے ہوگئے، دوسرے لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ جب نماز پڑھ چکے اور (آخری قعدے میں) لوگ سلام پھیرنے کے منتظر تھے کہ آپ ﷺ نے بیٹھے بیٹھے تکبیر کہی اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کئے اور اس کے بعد سلام پھیرا۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حضرت امام شافعی (رح) کے مسلک میں اس حدیث کے مطابق سجدہ سہو سلام پھیرنے سے پہلے ہی کیا جاتا ہے لیکن دوسری روایتوں میں یہ بھی مذکور ہے کہ آپ ﷺ نے سلام پھیرنے کے بعد ہی سجدہ سہو کیا ہے نیز حضرت عمر فاروق ؓ کے بارے میں بھی ثابت ہوا ہے کہ وہ سلام پھیرنے کے بعد ہی سجدہ سہو کیا کرتے تھے لہٰذا حضرت عمر ؓ کا عمل اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے۔
Top