مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 971
وَعَنْ عَآئِشَۃَ اَنَّھَا قَالَتْ قَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا اَحْدَثَ اَحَدُکُمْ فِی صَلَا تِہٖ فَلْیَأْخُذْ بِاَنْفِہٖ ثُمَّ لِیَنْصَرِفْ۔ (رواہ ابوداؤد)
نماز میں وضو ٹوٹ جانے کا مسئلہ
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا وضو حالت نماز میں ٹوٹ جائے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی ناک پکڑ کر نماز سے نکل آئے۔ (ابوداؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر حالت نماز میں کسی آدمی کی ریح خارج ہوجائے تو اسے چاہیے کہ وہ ناک پکڑ کر وضو کے لئے چلا جائے تاکہ لوگ یہ گمان کریں کہ نکسیر پھوٹی ہے۔ ناک پکڑ کر نماز سے نکلنے کا حکم اس لئے فرمایا گیا تاکہ ایسا آدمی ایسے موقعہ پر شرمندگی و ندامت سے بچ جائے۔ کیونکہ یہ ظاہر ہے کہ جس آدمی کی ریح خارج ہوئی ہے عام طور پر شرمندگی و ندامت کا باعث بنتا ہے پھر یہ کہ لوگ اس کے بارے میں کوئی چہ میگوئی نہ کریں گے بلکہ یہ جانیں گے کہ اس کی نکسیر پھوٹ گئی ہے جس کی وجہ سے نماز سے نکل گیا ہے۔ اس لئے علماء نے لکھا ہے کہ اگر کسی آدمی سے کوئی ایسا فعل سرزد ہوجائے جو لوگوں کی نظروں میں معیوب اور محل اعتراض بنتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اس فعل کو پوشیدہ رکھے اور لوگوں پر ظاہر نہ کرے تاکہ لوگ نہ اس کے بےآبروئی کے درپے ہوں اور نہ کھلم کھلا اس کی طرف وہ عیب منسوب کیا جائے جسے وہ چھپائے رکھنا چاہتا ہے اور اس کا یہ فعل چھپانا جھوٹ میں شمار نہیں ہوگا بلکہ معاریض ( کسی واقعہ کو اس طرح بیان کرنا کہ واقعہ کی پوری صراحت نہ ہو ایسے انداز کو تعریض فرماتے ہیں۔ ١٢)۔ کی قسم سے ہوگا۔
Top